آئی ایم ایف کی نئے مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد تک جانے کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نےرواں مالی سال25-2024 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.6 فیصد اور نئے مالی سال میں معاشی شرح نمو 3.6 فیصد تک جانے کی پیش گوئی کردی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت سے متعلق کنٹری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 27-2026 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو4.
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال 26-2025 کے دوران پاکستان میں افراط زر کی شرح 7.7 رہنے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی 5.1 فیصد تک محدود ہے۔
افراط زر کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2026 تا 2030 افراط زر 6.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال قرض ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26-2025 میں قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 71.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اسی طرح 27-2026 میں قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 70 فیصد تک، 2030 تک قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 61 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔
حکومت نےآئی ایم ایف کو ترقیاتی فنڈز اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کی یقین دہانی کرا دی ہے اور 87 ارب روپے پی ایس ڈی پی کے لیے مختص رقم میں سے روک لیے جائیں گے اور اس کا مقصد عدالتی مقدمات کا بروقت حل ہے تاکہ مالیاتی خلا کو پورا کیا جا سکے۔
عدالتی مقدمات کا فیصلہ مئی اور جون میں متوقع ہے اگر آمدن میں کمی ہوتی ہے تو اخراجات میں متناسب کٹوتیاں کی جائیں گی اور حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بنیادی اخراجات کو 15,958 ارب روپے تک محدود رکھا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق سماجی شعبے کے اہم اخراجات کے لیے گنجائش برقرار رکھی جائے گی، غیرضروری توانائی سبسڈیوں سے 54 ارب روپے کی بچت ہوگی، ہنگامی مختص رقوم میں سے استعمال نہ ہونے والے 188 ارب روپے الگ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت بنیادی خسارہ جی ڈی پی کے1.0 فیصد سرپلس کرنے کے لیے پرعزم ہے، نان ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے 3.0 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ ٹیکس آمدن میں اضافہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ صوبائی ٹیکس حکام نے بہتر کارکردگی دکھائی، ایف بی آر کی آمدن جی ڈی پی کے 10.6 فیصد کے مساوی ہونی چاہیے، ایف بی آر کا رواں مالی سال نظرثانی شدہ ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے ہے۔
حکومت کے مطابق ٹیکس ایڈمنسٹریشن بہتر کی جارہی ہے تاکہ ٹیکس ادائیگیوں میں خلا کم ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپلائنس رسک مینجمنٹ، ڈیجیٹل ویلیو چین کی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ سیلز ٹیکس ریٹرنز میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی بھی کی گئی ہے اور کسٹمز کے نظام میں فیس لیس اسسمنٹ کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ 770 ارب مالیت کے زیر التوا عدالتی مقدمات کو حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں، سپریم کورٹ میں 43 ارب روپے مالیت کے مقدمات زیر التوا ہیں، اسلام آباد، سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں 217 ارب روپے کے ٹیکس کیسز ہیں، ان لینڈ ریونیو ایپلٹ ٹربیونل میں 104 ارب روپے کے کیسز شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ابتدائی سماعت مکمل کر لی ہے، ایک مثبت فیصلہ ان مقدمات میں سے تقریباً 120 ارب روپے کےکیسز کو حل کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قرض ٹو جی ڈی پی تناسب کا امکان ہے آئی ایم ایف پاکستان کی بتایا گیا گیا ہے کہ ارب روپے مالی سال ڈی پی کے فیصد تک کے لیے
پڑھیں:
طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، شاداب نقشبندی
معززین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان مضبوط و مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، حکمران طبقے کو گراؤنڈ میں آکر عوامی مسائل کو جاننا اور فوری حل کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، ملک کے عوام 78 سال بعد بھی بے روزگاری اور مہنگائی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں، ملک کے مستقبل کو مستحکم بنانے کیلئے نیو جنریشن کو آگے آنے مواقع فراہم کئے جائیں، پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم اور دنیا کا ترقی یافتہ ماڈل ملک دیکھنا چاہتے ہیں، حکمرانوں کی قرضے لینے کی پالسیاں کسی طور بھی عوام دوست نہیں قرضوں کا سارا بوجھ عام غریب پر ڈالا جارہا ہے، معاشی استحکام کے الفاظوں کے ہیر پھیر سے عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا، ملک کی اکثریت عوام آج بھی دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان حال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت ملاقات کیلئے آئے ہوئے معززین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ ملک کے 11 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں، بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے حکمران پارلیمنٹ میں قرارداد کیوں پیش نہیں کررہے، عوام کو مہنگائی و بے روزگاری سے نجات دلانا اور بنیادی حقوق فراہم کرنا حکمرانوں کی آئینی ذمہ داری ہے، معاشی استحکام و ترقی کیلئے سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان سنی تحریک ملک میں عدل و انصاف کی بالادستی معاشی استحکام اور عوام کے مسائل کا حل چاہتی ہے۔ انہوں کا کہنا تھا کہ اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان مضبوط و مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، حکمران طبقے کو گراؤنڈ میں آکر عوامی مسائل کو جاننا اور فوری حل کرنا چاہیئے۔