WE News:
2025-11-03@14:42:30 GMT

موڈیز نے امریکی کریڈٹ ریٹنگ کیوں گھٹائی؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

موڈیز نے امریکی کریڈٹ ریٹنگ کیوں گھٹائی؟

بڑھتے ہوئے وفاقی قرضے اور بڑھتا ہوا مالی خسارہ دور کرنے میں ناکامی کے باعث موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کو AAA سے گھٹا کر AA1 کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:موڈیز نے پاکستانی بینکوں کا اسٹیٹس مستحکم سے مثبت کردیا

2011 میں S&P اور 2023 میں Fitch کے اسی طرح کے اقدامات کے بعد موڈیز یہ فیصلہ 3 بڑی کریڈٹ ایجنسیوں کی طرف سے زوردار دھچکا ہے۔

موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ امریکی قرضہ 2035 تک جی ڈی پی کے 134 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو 2024 میں 98 فیصد سے زیادہ ہے۔

ایجنسی نے 2017 کے ٹیکس کٹوتیوں کی ممکنہ توسیع پر بھی تنقید کی ہے، جس سے متعلق تخمینہ ہے کہ اگلی دہائی تک اس خسارے میں 4 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

موڈیز کی جانب سے یہ اعلان ہاؤس ریپبلکنز نے اخراجات میں کٹوتیوں کے اندرونی تنازعات پر ٹرمپ کے مجوزہ ٹیکس اصلاحات کے بل کو بلاک کرنے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا موڈیز موڈیز ریٹنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا موڈیز موڈیز ریٹنگ موڈیز نے

پڑھیں:

حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوالالمپو ر،نئی دہلی،اسلام آباد(خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط ہوگئے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ ستھ نے گزشتہ روز کوالالمپور میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس پیش رفت کا اعلان کیا۔ پیٹ ہیگ ستھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پیٹ ہیگ سیتھ کے مطابق معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے اشتراک میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے، جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور مؤثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔دونوں وزرا کے درمیان ملاقات آسیان ڈیفنس سمٹ کے دوران ہوئی، یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب امریکا نے اگست میں بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔ان اضافی محصولات کے بعد بھارت نے امریکی دفاعی سازوسامان کی خریداری کا عمل عارضی طور پر روک دیا تھا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں دفاعی خریداری کے منصوبوں پر نظرثانی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگ سیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہندبحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی 10 سالہ معاہدے پر دستخط کی تصدیق کی اور ہیگ ستھ کے ساتھ اپنی ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں راج ناتھ نے کہا،کوالالمپور میں میرے امریکی ہم منصب پیٹر ہیگ سیتھ کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی،ہم نے 10 سالہ امریکابھارت بڑی دفاعی شراکت داری کے فریم ورک پر دستخط کیے ہیں۔راج ناتھ سنگھ نے مزید زور دیا کہ یہ فریم ورک بھارت امریکا دفاعی تعلقات کے پورے اسپیکٹرم کو پالیسی کی سمت اہمیت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پہلے سے مضبوط دفاعی شراکت داری میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ یہ ہمارے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک ہم آہنگی کا اشارہ ہے اور شراکت داری کے ایک نئے عشرے کا آغاز کرے گا۔ ہماری شراکت داری آزادانہ اصولوں پر مبنی ہے۔علاوہ ازیںنئی دہلی کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے بھارت کو ایران میں واقع اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ منصوبے پر امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کی چھوٹ دے دی گئی ہے، جو افغانستان جیسے خشکی میں گھرے ملک تک رسائی کا ایک اہم راستہ ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال نئی دہلی اور تہران نے چاہ بہار منصوبے کو ترقی دینے اور اسے جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بھارت کو بندرگاہ کے استعمال کے لیے 10 سال کی رسائی حاصل ہوئی تاہم امریکا نے ستمبر میں ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کے اقدامات کے تحت اس منصوبے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، امریکی قانون کے مطابق جو کمپنیاں چاہ بہار منصوبے سے وابستہ رہیں گی ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کیے جا سکتے تھے اور ان کے امریکی لین دین روک دیے جاتے۔بھارت نے کہا کہ پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہمیں امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کے لیے استثنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ استثناحال ہی میں دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ اپریل 2026 تک مؤثر رہے گا۔یہ رعایت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پاکستان اور افغانستان حالیہ ہفتوں میں اپنی غیر مستحکم سرحد پر جھڑپوں کے بعد نازک امن بات چیت میں مصروف ہیں۔امریکا نے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے دوران چاہ بہار بندرگاہ منصوبے کو بمشکل قبول کیا تھا، کیونکہ وہ نئی دہلی کو کابل حکومت کی حمایت میں ایک قیمتی شراکت دار سمجھتا تھا، جو 2021 میں تحلیل ہو گئی تھی۔ بعد ازاں بھارت نے طالبان حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائی۔افغانستان کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے زد میں آنے والے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے رواں ماہ بھارت کا دورہ کیا، جس کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ مکمل سفارتخانے کی سطح پر بحال کر دیا۔دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر انداربی نے کہا کہ خطے پر امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ طاہر اندرابی نے مزید کہا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے؟ بھارت سے پوچھنا چاہیے، حقیقت بھارت کے لیے شاید بہت تلخ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لیے معنی نہیں رکھتی۔ قبل ازیںبھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلیے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلیے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں بڑی پیشرفت
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا