وزیر داخلہ سے برطانوی وزیر خارجہ کی ملاقات؛ غیر قانونی امیگریشن سمیت کئی شعبوں میں اشتراک پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ملاقات کی ہے۔
وزارت داخلہ آمد پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانوی وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔ ملاقات میں پاکستان برطانیہ تعلقات، دوطرفہ تعاون اور ترقیاتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محسن نقومی نے برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں آہنی دیوار کی طرح کھڑا ہے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات اور باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپ سکیل پروگرام کے تحت خصوصی تعاون پر برطانوی حکومت کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ اپسکیل پروگرام منظم جرائم کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پروگرام کے تحت غیر قانونی امیگریشن، بچوں سے متعلق آن لائن ہراسانی، میوچوئل لیگل اسسٹنس و ایکسٹراڈیشن، کریمنل ریکارڈ کے تبادلے، سیکس آفنڈر مینجمنٹ، غیر قانونی فنڈنگ اور انسداد منشیات کے شعبوں پر باہمی اشتراک سے کام کیا جا رہا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے تعاون سے اے این ایف نے 4.
برطانوی وزیر خارجہ نے افغان مہاجرین کی برطانیہ منتقلی میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ اپسکیل پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور برطانیہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان وزیر داخلہ محسن نقوی کہا کہ
پڑھیں:
بڑے یورپی ملک کا غیر یورپی ممالک کے لیے 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان
روم(نیوز ڈیسک)اٹلی نے 2026ء سے 2028ء تک غیر یورپی ممالک کے لیے 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ اقدام ملک میں بڑھتی ہوئی لیبر کی قلت کو پورا کرنے اور قانونی امیگریشن کے دروازے کھولنے کی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے۔
حکومتی اعلامیے میں کہا گیا کہ 2026ء میں ایک لاکھ 64 ہزار 850 نئے افراد کو کام کی اجازت دی جائے گی جبکہ 2028ء تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 97 ہزار 550 نئے ورک ویزے جاری کیے جائیں گے۔
یہ اقدام وزیراعظم جیورجیا میلونی کی قیادت میں قائم دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے دوسرا بڑا امیگریشن پلان ہے۔ اس سے قبل 2023ء سے 2025ء کے دوران ساڑھے چار لاکھ سے زائد ویزے جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے۔
حکومت ایک طرف قانونی ورک ویزے جاری کر رہی ہے، تو دوسری طرف غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت پالیسی بھی اپنائی جا رہی ہے۔
اس میں بحیرہ روم کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے اقدامات، خیراتی تنظیموں کی سرگرمیوں پر قدغن اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے عمل کو تیز کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اٹلی کو مزدوروں کی شدید قلت کا سامنا ہے، خاص طور پر زراعت، صنعت اور دیگر اہم شعبوں میں، کیونکہ 2024ء میں پیدائش سے زیادہ 2 لاکھ 81 ہزار اموات ہوئیں اور مجموعی آبادی 37 ہزار کی کمی کے ساتھ 5 کروڑ 89 لاکھ 30 ہزار پر آ گئی۔
آبادی میں کمی کے تسلسل کو روکنے کے لیے تحقیقاتی ادارے Osservatorio Conti Pubblici کے مطابق 2050ء تک کم از کم 1 کروڑ مہاجرین کو ملک میں داخل کرنا ہوگا۔
زراعت کے شعبے میں سرگرم Coldiretti نامی لابی نے حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام کھیتوں میں مزدوروں کی دستیابی اور خوراک کی پیداوار کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔
اٹلی کے وزیر داخلہ ماتیو پیانتیدوسی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم قانونی امیگریشن کے راستے کھولنے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ ہماری معیشت کے اہم شعبے فائدہ اٹھا سکیں۔
مزیدپڑھیں:سستی سواری جیب پر بھاری ،ہونڈا اٹلس نےموٹر سائیکلیں مزید مہنگی کردیں