یوکرین کے حملے میں روسی بحریہ کے ڈپٹی چیف سمیت 11 اہلکار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
روس کی وزارت دفاع نے یوکرین کے ایک حملے میں بحریہ کے ڈپٹی چیف سمیت 11 اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین نے یہ حملہ کرسک کے علاقے میں کیا تھا۔
مارے گئے روسی بحریہ کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل میخائل گودکوف یوکرین جنگ میں کافی متحرک تھے۔
میخائل گودکوف کو مارچ 2025 میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے بحریہ کے زمینی اور ساحلی دستوں کا نائب سربراہ تعینات کیا تھا۔
میجر جنرل میخائل گودکوف نے یوکرین میں لڑنے والی بدنام 155ویں بریگیڈ کی قیادت کی تھی۔
یوکرین اور بین الاقوامی ادارے ان پر بوچا، ایرپین اور ہوستومیل میں شہریوں کے قتل اور جنگی جرائم کا الزام لگا چکے ہیں۔
یوکرین کی سرحدی محافظ سروس کے مطابق 155ویں بریگیڈ نے یوکرینی جنگی قیدیوں کو قتل بھی کیا تھا۔
روس نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔
روسی گورنر اولیگ کوژیماکو کے مطابق، گودکوف کورسک میں اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
انہوں نے گودکوف کو "جرأت مند سپاہی" قرار دیا اور کہا کہ وہ "اپنے ساتھی فوجیوں کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے مارے گئے۔"
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر روسی بحریہ کے ایک غیر سرکاری اکاؤنٹ کی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملے میں 10 دیگر اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔
ہلاکت کے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، اور نہ ہی یوکرین نے فی الحال کوئی تبصرہ کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بحریہ کے
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین