پی ٹی آئی کی نشستوں کی بندر بانٹ کرکے ووٹ کا مذاق اڑایا جارہا ہے، محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عمران خان کی پارٹی کی نشستوں کی ملک کی سب سے بڑی عدالت نے بندر بانٹ کی، لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حالت بہت کمزور ہے ہم اس کمزور حالت میں پاکستان کو مشکل میں ڈالنا نہیں چاہتے، لوگوں نے ہماری بات نہیں سنی یہ حکومت آئین کی دھجیاں بکھیر رہی ہے عدلیہ کو تباہ کردیا گیا ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پارٹی کی نشستوں کی ملک کی سب سے بڑی عدالت نے بندر بانٹ کی لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑایا جارہا ہے لوگوں کو بے وقعت کیا جارہا ہے ہم آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں مگر یہاں لوگوں کو غلام بنایا جارہا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے بہت محنت مشقت سے 1993ء کا آئین بنایا مگر آج اس آئین کو بے توقیر کیا جارہا ہے، یہ آئین متفقہ آئین تھا اس پر سب نے خوشیاں منائیں، میاں نواز شریف جمہوریت کا چیمپیئن بنتا تھا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتا تھا مگر اب ن لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی بھی آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے، ہمارا آئین یہ کہتا ہے کہ جو آئین کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرے گا وہ سزا کا مستحق ہوگا بانی پی ٹی آئی سے لاکھ اختلافات مگر لیکن اس کی پارٹی کے ساتھ بہت زیادتی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جانب داری سے کام لیا، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھینا، یہ حکومت بندوق کی نوک پر آئی ہے شہباز شریف میرا دوست ہے مگر میری سخت باتوں پر ناراض ہو جاتا ہے، لوگوں کو پیسوں اور بندوق کی زور پر قابو کرکہ حکومت بنائی گئی، یہ اسپیکر قومی اسمبلی جانب دار ہے، پارلیمنٹ کے اندر سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا اسپیکر کہتا ہے جاسوسی اداروں کو ہر کسی کی کال ٹیپ کرنے کا حق حاصل ہے، ہم کہتے ہیں ان حالات میں چپ بیٹھنا مجرمانہ غفلت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی
اسلام آباد (صغیر چوہدری)معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے ملک میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے بعد معاشی بحالی کے لیے شرح سود میں فوری کمی کی سفارش کر دی ہے۔
ای پی بی ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود کو موجودہ 11 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کیا جائے تاکہ زرعی و صنعتی شعبے کی بحالی ممکن ہو سکے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں چاول کی 60 فیصد، کپاس کی 35 فیصد اور گنے کی 30 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے، جبکہ 40 فیصد لیبر فورس بھی متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی بدحالی کے بعد صنعتی ترقی کو سہارا دینا ناگزیر ہے۔ ’’حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مسابقتی فنانسنگ لاگت کے ذریعے صنعتوں کو چلانا ہے یا نہیں‘‘، رپورٹ میں کہا گیا۔ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے نہ صرف صنعتی شعبے کو ریلیف ملے گا بلکہ حکومت کو تقریباً 3 ہزار ارب روپے کی بچت بھی ہوگی، جسے سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیر و بحالی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ شرح سود کم کرنے سے برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ صنعتی شعبہ سیلاب سے متاثرہ زراعت کے نقصانات کا ازالہ کر سکے گا۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ دوسرے مرحلے میں شرح سود کو 9 فیصد سے مزید کم کرکے 6 فیصد کیا جائے تاکہ پاکستان موجودہ بحران سے نکل سکے۔ ای پی بی ڈی کے مطابق شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت کے لیے ناقابلِ برداشت ہوگا، جس سے معاشی بدحالی اور صنعتی جمود مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3.4 فیصد سے گھٹ کر 3.2 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، جبکہ تجارتی خسارہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔