لگتا ہے فوجداری نظام انصٓف با اثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے،عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے 34 سال پرانے قتل کیس میں ملزم کی اپیل منظور کرلی، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے فوجداری نظام انصاف طاقتور اور بااثرافراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ کے جسٹس اطہر من اللہ نے 34 سالہ پرانے قتل کے ایک مقدمے میں نامزد ملزم کی اپیل پر 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ سزا جو کسی قیدی کو ایک کمزور، ناکام اور سمجھوتا شدہ نظام انصاف کے باعث برداشت کرنا پڑے، نہ تو قانونی حیثیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ انصاف میں تاخیر کا سب سے زیادہ نشانہ وہ افراد بنتے ہیں جو مالی لحاظ سے اس قدر کمزور ہیں کہ اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ فوجداری نظام انصاف، تفتیش سے لے کر اپیل کی سماعت تک، طاقتور اور بااثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو جاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایک کمزور اور سمجھوتا شدہ نظام انصاف قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ ملتا ہے۔ فیصلے کے مطابق سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظام انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے موجودہ کیس میں نوٹ کیا کہ 1991 میں اپیل کنندہ کم عمر تھا اور اس کا ماضی کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملتا، اس کے علاوہ، عناد قتل بھی اپیل کنندہ کے والد سے منسوب کیا گیا اور ریکور کیے گئے آتشیں اسلحے کے شواہد کو شک سے بالا تر نہیں سمجھا گیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اپیل کنندہ عمر قید سے بھی زیادہ سزا جیل میں کاٹ چکا ہے، ان تمام وجوہات کی بنا پرعدالت عظمیٰ نے اپیل جزوی طور پر منظور کر لی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجداری نظام عدالت عظمی نظام انصاف
پڑھیں:
نائیجیریا: عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوجا (انٹرنیشنل ڈیسک) مغربی نائیجیریا میں موٹر سائیکل پر سوار افراد کی فائرنگ سے 22 دیہاتی لقمہ اجل بن گئے۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ سے ہلاک افراد بپتسمہ کی تقریب میں شریک تھے۔ واقعہ برکینا فاسو اور مالی کے قریب تلبیری کے علاقے میں رونما ہوا، جہاں پر عسکریت پسندسرگرم ہیں۔ تکوبت گاؤں میں بپتسمہ کی تقریب میں پہلے 15 افراد کو ہلاک کیا گیا اور پھر حملہ آور تکوبت کے مضافات میں گئے جہاں انہوں نے 7 دیگر افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نائیجیریا کی شمالی ریاست نائیجر میں ایک کشتی خوفناک حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس کے باعث 60 افراد ہلاک اور کئی لاپتا ہوگئے تھے۔بد قسمت کشتی ریاست نائیجر کے ضلع ملالے کی بستی تنگان سو سے دوگا کے لیے روانہ ہوئی تھی کہ شمالی وسطی علاقے کے قریب دریا میں درخت کے تنے سے ٹکراکرحادثے کا شکار ہوگئی۔