WE News:
2025-08-16@00:15:05 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا نصف سالہ تبادلہ آج سفارتی ذرائع کے ذریعے عمل میں آیا۔ یہ تبادلہ 2008 کے دوطرفہ قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا گیا، جس کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کو اپنی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستیں فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کو 246 بھارتی یا بھارتی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی، جن میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔

اسی دوران، بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکار کو 463 پاکستانی یا پاکستانی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی، جن میں 382 عام شہری اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں قیدیوں کے جیلوں سے فرار ہونے کے اہم واقعات

پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوری طور پر رہا کرے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کر لی ہیں اور جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ان تمام قیدیوں کو، خصوصاً ذہنی اور جسمانی طور پر معذور قیدیوں کو، خصوصی قونصلر رسائی فراہم کرے تاکہ شہریت کی تصدیق کا عمل تیز ہو۔ ان قیدیوں کو قونصلر رسائی فراہم کرے جنہیں تاحال یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ بھارتی جیلوں میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی سلامتی، تحفظ اور بہبود کو یقینی بنائے۔

دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت پاکستان انسانی بنیادوں پر ان معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور بھارتی جیلوں میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد وطن واپسی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان ترجمان دفتر خارجہ عام شہری قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ماہی گیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان ترجمان دفتر خارجہ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ماہی گیر قیدیوں کی

پڑھیں:

بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت

بھارت اور چین کے درمیان تقریباً پانچ برس کے تعطل کے بعد سرحدی تجارت کی بحالی کے لیے باضابطہ بات چیت جاری ہے۔ 

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں بڑی معیشتیں، عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی دباؤ کے پس منظر میں، تعلقات میں نرمی کی کوشش کر رہی ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان ماضی میں سرحدی تجارت کا سلسلہ زیادہ تر برف پوش اور دشوار گزار ہمالیائی درّوں کے راستے ہوتا تھا۔ اگرچہ یہ تجارت محدود حجم کی تھی، لیکن دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کی علامت سمجھی جاتی تھی۔

2020 میں لداخ کے علاقے گلوان وادی میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی مہلک جھڑپ کے بعد یہ تجارتی راستے بند کر دیے گئے تھے، جس سے دو طرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت، چین کے ساتھ تمام نامزد سرحدی تجارتی پوائنٹس سے تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات کر رہا ہے۔ ان پوائنٹس میں شامل ہیں:

لیپولیکھ پاس (اتراکھنڈ)

شپکی لا پاس (ہماچل پردیش)

ناتھو لا پاس (سکم)

ترجمان کے مطابق اس بات چیت کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان زمینی راستوں سے تجارت کے لیے درکار سہولیات کو بحال اور بہتر بنانا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، چینی وزیر خارجہ وانگ یی پیر کے روز مذاکرات کے لیے نئی دہلی پہنچیں گے۔ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر جولائی میں بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں، جس میں تعلقات کی بحالی پر بات چیت ہوئی تھی۔

سرحدی تجارت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک براہِ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان اقدامات کو 2020 کے بعد بگڑے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت اور چین کی یہ پیش رفت جزوی طور پر اس عالمی تجارتی بحران کا نتیجہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں اور حالیہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے باعث پیدا ہوا۔ دونوں ممالک طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں، تاہم موجودہ عالمی حالات نے انہیں عملی تعاون کی طرف مائل کیا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟
  • نریندر مودی کو خواب میں بھی پاکستانی افواج نظر آتی ہیں، ان کیلئے پاکستان سے جنگ ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے،خواجہ آصف
  • ٹرمپ کا پاک بھارت جنگ کے درمیان 6 سے 7 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ
  • بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت
  • بھارت کا جھوٹا بیانیہ
  • ایران کے اسپیکر قومی اسمبلی کو پاکستان کے دورے کی دعوت
  • روس اور یوکرین کے درمیان 84 جنگی قیدیوں کا تبادلہ 
  • جانیے کہ جوہری ٹیکنالوجی ماہی گیری کے فراڈ کو کیسے روک سکتی ہے
  • پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ، دو طرفہ تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال