میٹھی سفارتکاری، ابوظبی میں پاکستانی آموں کا رنگا رنگ میلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جولائی 2025ء)متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (OPF) کے تعاون سے پاکستانی آم میلہ 2025 کا انعقاد لی رائل میرڈیئن ہوٹل ابوظبی میں کیا۔ اس رنگا رنگ تقریب میں ممتاز اماراتی معززین، سفارتکاروں، کاروباری شخصیات اور متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کا آغاز ڈاکٹر محمد فاران نے استقبالیہ کلمات سے کیا، جنہوں نے میلے کے انعقاد میں بھرپور تعاون پر پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی اور سفارتخانے کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے خطاب میں پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستان کو آموں کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آم اپنے منفرد ذائقے، خوشبو اور اقسام کی وجہ سے عالمی سطح پر مشہور ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی آم برآمدات کا تقریباً 60 فیصد خلیجی ممالک کو جاتا ہے، جو اس کی خطے میں مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ثقافتی اور تعارفی پروگرام پاکستان کی مصنوعات کے عالمی تاثر کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "آم میلے جیسے تہوار نہ صرف ہماری زرعی مہارت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں بلکہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔" میلے میں پاکستان کے اعلیٰ درجے کے آموں کی نمائش اور تقسیم کی گئی، جنہوں نے شرکاء کو "ذائقے کے بادشاہ" کا حقیقی لطف فراہم کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پاکستان
پڑھیں:
پاکستانی نژاد امریکی خاتون کو 8 برس کی قید، جرم کیا ہے؟
ٹیکساس کے شہر فرسکو کی ایک خاتون کو کراچی میں مبینہ دہشتگردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے پر 8 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی شہری حميدان التركی وطن واپس، 19 برس بعد امریکی جیل سے رہائی
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 34 سالہ کہکشاں حیدر خان نے بین الاقوامی دہشتگردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کا اعتراف کیا جس پر 7 اکتوبر 2025 کو امریکی ڈسٹرکٹ جج ایموس ایل۔ مزانٹ سوم نے انہیں 96 ماہ (8 سال) کی وفاقی قید کی سزا سنائی۔
قائم مقام امریکی اٹارنی جے آر کومبز نے کہا کہ ہم امریکا کو بیرون ملک دہشتگرد حملوں کا مرکز بننے نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک اور اس کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھیں گے جو سمجھتے ہیں کہ وہ امریکا میں محفوظ رہ کر بیرون ملک جرائم کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
ایف بی آئی ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھ راک نے کہا کہ ایف بی آئی دہشتگردی کی حمایت میں منصوبہ بندی یا تشدد میں شریک لوگوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی۔
مزید پڑھیے: ’مجھے امریکی جیل سے جلد رہا کرایا جائے‘، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ڈاکٹر طلحہ محمود سے ملاقات میں اور کیا کہا؟
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایسے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
مقدمے کی تفصیلعدالتی ریکارڈ کے مطابق 23 فروری 2023 کو ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹس نے کہکشاں حیدر سے کراچی میں 2 پیٹرول پمپس پر ہونے والی حملوں کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی۔
محکمہ انصاف نے بتایا کہ کہکشاں جو کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری پاکستان میں سرگرم ایک ’علیحدگی پسند‘ گروہ مہاجر قومی موومنٹ سے وابستہ تھیں۔
بیان کے مطابق وہ پاکستان میں مبینہ دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے فنڈز جمع کرتی تھیں انہیں پاکستان بھیجتی اور حملوں کے انتظامات میں کردار ادا کرتی تھیں۔
بیان کے مطابق جنوری 2023 میں کہکشاں حیدر نے پاکستان میں ایک شخص کو کراچی میں 2 پنجابی مالکان کے پیٹرول پمپس پر فائر بم حملے کروانے کے لیے بھرتی کیا۔ وہ اس منصوبے کے متعدد اہم پہلوؤں پر بات کرتی رہیں جن میں ٹارگٹ کی جگہوں کا انتخاب، استعمال کیے جانے والے آتش گیر مادے، حملے سے پہلے کے انتظامات، حملے کے بعد کے فرار کے طریقے اور حملہ آوروں کے لیے اسلحہ خریدنے کے انتظامات کرنا شامل تھے۔
مزید پڑھیں: امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بہن فوزیہ صدیقی کی 20 برس بعد ملاقات
محکمہ انصاف کے مطابق کہکشاں حیدر نے امریکا میں ایم کیو ایم کے ہمدردوں سے پیسے جمع کیے اور یہ رقم پاکستان منتقل کی۔
جھوٹے شواہد اور جھوٹی معلوماتتفصیلات میں بتایا گیا کہ 20 فروری 2023 کو پاکستان میں موجود کہکشاں حیدر کے ساتھی نے انہیں کراچی کے ایک پیٹرول پمپ پر فائر بم حملے کی تصاویر بھیجیں جس میں کئی افراد جھلس گئے تھے۔
کہکشاں حیدر نے مبینہ طور پر اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا مگر انہیں انٹرنیٹ پر اس واقعے کی تازہ رپورٹنگ نہیں ملی۔
بعد ازاں پتا چلا کہ یہ تصاویر اکتوبر 2022 کے ایک پرانے واقعے کی تھیں۔ کہکشاں حیدر نے اس دھوکے پر اپنے ساتھی پر شدید غصے کا اظہار کیا۔
ایف بی آئی انٹرویو اور جھوٹے بیانات23 فروری 2024 کو ایف بی آئی نے حیدر سے ان حملوں کے بارے میں دوبارہ پوچھ گچھ کی جس میں انہوں نے متعدد جھوٹے بیانات دیے۔ جن میں حملوں میں اپنے کردار سے انکار کے علاوہ یہ دعویٰ کہ انہوں نے کسی کو فائر بم حملوں کے لیے نہیں کہا اور یہ انکار کہ ان کی کسی ایسی کارروائی میں شمولیت تھی جس سے جانی نقصان ہو سکتا تھا بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
اپنے پلی بارگین کے دوران فروری 2025 میں کہکشاں حیدر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے یہ بیانات جھوٹ پر مبنی دیے تھے اور وہ جانتی تھیں کہ یہ بیانات دہشتگردی کی تفتیش میں انتہائی اہم تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا میں پاکستانی خاتون کو سزا کراچی کی خاتون کو سزا