’کیا بیتی ہوگی اس بیچاری کے گھر والوں پر‘، شیفالی کی موت پر افسوس کرنا پاکستانی اداکارہ کو مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
سینئر پاکستانی اداکارہ اسما عباس نے بھارتی اداکارہ شیفالی جریوالا کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی موت بہت تکلیف دہ تھی، کوئی کہیں بھی ہو اس طرح کی جوان موت بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔
اسما عباس نے حال ہی میں یوٹیوب پر ویلاگ اپلوڈ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ شیفالی کی ماں، شوہر اور بہن پر کیا گزری ہو گی جب وہ اچانک دنیا سے چلی گئی۔ اسما عباس کا کہنا تھا کہ وہ اینٹی ایجنگ اینجیکشن لگاتی تھیں۔
اداکارہ نے کہا کہ آخر ان انجیکشنز کا کیا کریز ہے۔ بڑھاپے کو قبول کر لیں اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے سری دیوی بھی چلی گئی کیونکہ انہوں نے بھی اپنے چہرے پر بے تحاشا ٹریٹمنٹ کرائے ہوئے تھے۔
اسما عباس نے مزید کہا کہ کچھ بھی ہو یہ قدرتی چیزیں نہیں ہیں یہ آپ کے دل کو کمزور کرتی ہیں، آپ کی صحت کو خراب کرتی ہیں۔ پتہ نہیں زندگی بھر جوان رہنے کا کیا شوق ہے اور انسان ساری عمر کے لیے جوان کیسے رہ سکتا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شیفالی ان کے دل و دماغ میں گھومتی رہی یہاں تک کے رات کو خواب میں بھی میں نے اس کو دیکھا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیفالی کو آخری رسومات کے لیے دلہن بنایا گیا اور اس لمحے ان کے شوہر اور والدہ کی جو کیفیت دل دہلا دینے والی تھی۔
اسما عباس کے ویلاگ کے بعد صارفین ان پر تنقید کرتے نظر آئے۔ کسی نے کہا کہ سوات میں جو ایک خاندان کے لوگ ڈوب گئے ان پر کسی بھارتی اداکار نے افسوس کا اظہار نہیں کیا اور آپ ان کی ڈانسر کے گزر جانے پر رو رہی ہیں۔
کئی صارفین نے اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لیے یہ کچھ نہیں کرتے لیکن انڈیا والوں کے لیے ان کا غم ختم نہیں ہوتا۔ جبکہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ بھارتی اداکر تو پاکستانیوں کے گزر جانے پر کوئی پوسٹ تک نہیں لگاتے۔
واضح رہے کہ ’مشہور گانے کانٹا لگا‘ سے شہرت پانے والی شیفالی جریوالا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔ ان کی عمر 42 سال تھی۔ یہ افسوسناک واقعہ بدھ کی شب ممبئی میں پیش آیا۔ وہ اپنے شوہر پراگ تیاگی کے ساتھ تھیں جب ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
شیفالی کی آخری رسومات 28 جون کو اوشیوارہ ہندو شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں، جن میں اُن کے اہلِ خانہ اور فلم انڈسٹری کے قریبی دوستوں نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما عباس بالی ووڈ سری دیوی شیفالی جریوالا شیفالی جریوالہ موت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سری دیوی شیفالی جریوالا کا کہنا تھا کہ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-20
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مقامی حکومتوں کے معاملے پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس بل پر بات نہ کی تو ’’18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘‘۔ مصطفی کمال نے دعویٰ کیا کہ آنے والے مہینوں میں یہ ترمیم لازمی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا‘‘ اور یہ بھی واضح کیا کہ پی پی پی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی تاہم حکومت نے آئندہ ترمیم میں اسے لازمی دیکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے آج بغیر تیاری کے پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزام تراشی کی، سندھ کی تقسیم ناممکن ہے، دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو سندھ کو تقسیم کرے۔ تفصیلات کے مطابق بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کیلیے تھا۔ لیکن جب ایم کیو ایم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے، اور ملک کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا۔ ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27 ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے علاوہ پاکستان کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی۔ جس کی وجہ سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کیلیے روک دیا جائے۔ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے۔ جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے۔ عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔ مصطفی کمال نے کراچی کے معاشی استحصال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کو 2006ء تک جی ایس ٹی کا 2.5% براہ راست ملتا تھا بعد میں جی ڈی پی کا 1/6 براہ راست ڈسٹرکٹ کو جاتا تھا لیکن 2010 کی 7ویں این ایف سی ترمیم کے بعد سب پیسہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارک ہونے لگا، کراچی کو اس سال 850 ارب روپے ملنے چاہیے تھے جبکہ حقیقت میں 100 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔ پچھلے 17 سالوں میں کراچی کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مصطفی کمال نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے صرف ایک روایتی شق نہیں، بلکہ آئین کی اس روح کی علامت ہے جو عوام کو بااختیار بنانے کا تقاضا کرتی ہے۔ بلدیاتی حکومتیں آئینی ادارے ہیں اور صوبے ان کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس گلزار احمد کے فیصلے نے یہ مؤقف مضبوط کیا کہ اختیارات کی مرکزیت قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور پاکستان میں دیرپا ترقی اسی وقت ممکن ہے جب شہر اپنے فیصلے خود کر سکیں۔