مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ اس کے باوجود سچ غالب آ کر رہتا ہے۔ سو جھوٹ بھی ایک سچ پر حاوی نہیں ہو پاتے۔ حق و سچ کی روشنی باطل کے اندھیروں کو چیرکر چار سُو پھیل جاتی ہے اور باطل اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔
یہ سلسلہ ازل سے چل رہا ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔ انسان فطرتاً اپنی بڑائی و برتری قائم رکھنے کے لیے دروغ گوئی سے کام لے کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے جھوٹ کے پردے سے سچائی کی کرنیں پھیلنے لگتی ہیں اور اس کا جھوٹ، دھوکہ، فریب کاری وقت کی دھول میں گم ہو جاتے ہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ ہمیشہ سچ کا بول بالا ہوا اور جھوٹ کا منہ کالا ہوا ہے۔ مسلسل جھوٹ کا پرچار جھوٹے کا مذاق بن جاتا ہے اور بدنامی و رسوائی اس کا مقدر قرار پاتی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورت حال کا سامنا آج کل پڑوسی ملک بھارت کی مودی سرکار اور اس کے حواریوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلے تو اس نے اپنے روایتی متعصبانہ رویے اور مسلم دشمنی کے زیر اثر پہلگام واقعے کا جھوٹا اور بے بنیاد افسانہ گھڑا اور اس سانحے کا الزام پاکستان پر بغیر ثبوت کے لگا کر جنگ کا آغاز کیا۔ پاکستان نے ایک سے زائد مرتبہ کہا کہ بھارت ہمیں ٹھوس ثبوت فراہم کرے اور عالمی برادری کو پیشکش بھی کی کہ وہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
پاکستان حکومت کی واضح اور دو ٹوک حکمت عملی کے باعث مودی سرکار پر عالمی دباؤ بڑھتا رہا لیکن بھارت اپنی مکاری اور چال بازیوں سے باز نہ آیا اور پاکستان پر جنگ مسلط کر دی۔ چار روزہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج نے انتہائی پیشہ ورانہ حربی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ اس کا غرور اور فخر رافیل طیارے مار گرائے۔ پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ نے اس خبر کو نمایاں طور پر شایع کیا اور تصدیق کی کہ بھارت کو اس جنگ میں عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رافیل طیاروں کی تباہی نے عالمی سطح پر پاکستانی ایئر فورس کی مہارت کا سکہ بٹھا دیا۔ جواب میں بھارت پاکستان کا ایک بھی طیارہ نہ گرا سکا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے جس کا وہ متعدد بار مختلف عالمی فورمز پر اظہار کرچکے ہیں پاک بھارت جنگ رک گئی لیکن بھارت آج تک جنگ رکوانے میں امریکی صدر کے مثبت کردار سے مسلسل انکار کرتا چلا آ رہا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران مودی سرکار کے کسی ایک بھی اہلکار نے یا خود نریندر مودی نے کسی بیان، کسی پریس کانفرنس یا کسی انٹرویو میں جنگ کے دوران پاکستانی طیاروں کے گرانے کی بات نہیں کی البتہ بھارت کے رافیل طیاروں کے گرانے کا ملفوف انداز میں اعتراف کرتے رہے ہیں، جو ان کی عالمی سطح پر رسوائی و بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔
بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے ہمیشہ سے چال بازیاں کرتا رہا ہے، تین ماہ بعد اب انڈین ایئر چیف اے پی سنگھ کو یہ الہام ہوا ہے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے چھے طیارے تباہ کیے ہیں۔ غالباً بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ نے کوئی خواب دیکھ لیا ہے اور اسی بنیاد پر تین ماہ کی عالمی رسوائی و بد نامی کے بعد وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے چھے طیارے تباہ کیے ہیں، لیکن افسوس کہ ان کے پاس اپنے بے بنیاد اور مضحکہ خیز دعوے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے جسے وہ عالمی میڈیا کے سامنے پیش کرکے بھارتی فضائیہ پر لگنے والے رسوائی کے داغوں اور سوالات کا جواب دے سکیں۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ جو دورکی کوڑی لائے ہیں اس پر انھیں اندرون اور بیرون شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی اپوزیشن پاکستانی طیارے گرانے کے مضحکہ خیز اور بے بنیاد دعوؤں کا ثبوت مانگ رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بڑی پتے کی بات کہی کہ اگر بھارت نے پاکستانی طیارے گرائے تھے تو اسی وقت اعلان کیوں نہ کیا گیا اور اگر آپ کا دعویٰ سچا ہے تو ثبوت سامنے لائے جائیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بڑے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں بھارتی ایئر چیف کی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
پہلگام واقعے کی طرح پاکستانی طیارے گرانے کے بھارتی دعوے کو پاکستان نے پھر چیلنج کرتے ہوئے عالمی سطح پر آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق کرانے کا مطالبہ کیا ہے جو بھارت کی مودی سرکار کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ بھارت ہر واقعے کا جھوٹا بیانیہ بنانے میں پیش پیش رہتا ہے۔
اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے ہر واقعے کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ بعینہ غیر ضروری فیصلے و اقدامات سے دو طرفہ کشیدگی کو ہوا دینا اس کا معمول بنتا جا رہا ہے۔ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر نہ صرف بھارت نے جنگ مسلط کی بلکہ پاکستان کا پانی بھی روک دیا ہے، 3 اگست کو عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے چھوڑ دے۔ عدالت نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے، بھارت پر اب لازم ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرے اور پاکستانی طیارے گرانے کے جھوٹے بیانیے کی تردید کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی طیارے پہلگام واقعے اور بے بنیاد پاکستان کے مودی سرکار بھارت نے کا جھوٹا کہ بھارت کا جھوٹ کے لیے ہے اور رہا ہے اور اس
پڑھیں:
ٹیرف پر ٹیرف۔۔۔! ٹرمپ، مودی سے ناراض کیوں؟ سابق بھارتی سفارت کار نے غصے کی وجہ بتا دی
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق بھارتی سفارتکار وکاس سواروپ نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے بھارت پر ایک کے بعد ایک ٹیرف کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر سخت برہم ہیں۔ وکاس سواروپ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس لیے ناراض ہیں کیونکہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپ کے بعد بھارت نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ امن قائم کرنے میں ٹرمپ کا کردار تھا۔
ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت کی معیشت کو ”مردہ“ قرار دیتے ہوئے اور اس پر روسی تیل خریدنے کی پاداش میں 50 فیصد ٹیکس (ٹیرف) لگایا تھا۔
وکاس سواروپ نے بھارتی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے نہ صرف ٹرمپ کے کردار کو سراہا بلکہ انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا، جس سے بھارتی قیادت مزید چراغ پا ہے۔ دوسری جانب بھارت اس دعوے کو مکمل طور پر جھٹلاتا رہا اور تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا کہ امریکا یا ٹرمپ نے کسی قسم کی ثالثی کی۔
بھارتی مؤقف کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی براہِ راست دونوں ممالک کی فوجی قیادت کی بات چیت سے ممکن ہوئی۔
بھارت سابق ہائی کمشنر برائے کینیڈا وکاس سواروپ کے بقول، ٹرمپ مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہی دونوں ممالک کو ایٹمی تصادم کے دہانے سے واپس کھینچا، مگر بھارت کی طرف سے اس کردار کو تسلیم نہ کرنے پر وہ شدید ناراض ہیں۔
وکاس نے امریکا کے موجودہ رویے کی ایک اور بڑی وجہ بھارت کے ”برکس“ اتحاد میں شامل رہنے کو بھی قرار دیا، جسے ٹرمپ ایک ”امریکا مخالف اتحاد“ سمجھتے ہیں۔
وکاس سواروپ نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں واشنگٹن میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، خاص طور پر تیل اور کرپٹو کرنسی کے منصوبوں کے ذریعے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان خود کو ”ساؤتھ ایشیا کا کرپٹو کنگ“ بنا کر پیش کر رہا ہے اور ٹرمپ فیملی کے کاروباری مفادات اس میں شامل ہیں۔
ان حقائق نے بھارت کی سبکی کو مزید واضح کردیا ہے۔
ایک طرف پاکستان عالمی سطح پر سفارتی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے، تو دوسری جانب بھارت نہ صرف امریکی صدر کی ناراضی کا شکار ہے بلکہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث عالمی تنہائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال بھارتی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تنازع چلتا رہا تو یہ عالمی طاقتوں کے توازن کو بدل سکتا ہے، بھارت کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے اور امریکا اور بھارت کے تعلقات بہتر بنانے کی کئی سال کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔
جنوبی ایشیا کے ماہر کرسٹوفر کلیری کہتے ہیں کہ ’ٹرمپ کو اپنا غرور ایک طرف رکھنا ہوگا، جبکہ مودی چاہتے ہیں کہ وہ بھارت کے مفادات پر سخت موقف رکھنے والے نظر آئیں۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ٹرمپ اور مودی کا ذاتی تعلق ٹوٹ چکا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا اسے دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے یا نہیں۔‘
سابق بھارتی وزیرِاعظم منموہن سنگھ کے میڈیا مشیر سنجے بارو کا کہنا ہے کہ مودی چاہتے ہیں لوگ انہیں پاکستان سے لڑنے والا ”طاقتور ہندو رہنما“ سمجھیں، اور اگر وہ امریکا کے کردار کو مان لیں تو یہ ان کی اس شبیہ کو نقصان پہنچائے گا۔
بارو نے کہا، ’جب آپ اندرونی سیاست کو ترجیح دیتے ہیں تو خارجہ پالیسی پیچھے رہ جاتی ہے۔‘
Post Views: 4