تحریک انصاف کی لاہور جیل میں قید قیادت کی مذاکرات کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لاہور کی جیل میں قید اعلیٰ قیادت نے ملک کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران سے نکلنے کے لیے فوری مذاکرات کی اپیل کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق جیل سے جاری مشترکہ بیان میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک بدترین سیاسی، آئینی اور معاشی بحران سے دوچار ہے اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی سطح پر کیا جائے اور بعد ازاں مقتدر حلقوں کو بھی اس عمل کا حصہ بنایا جائے، ہمیں ایک نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکجا کرے۔
تحریک انصاف رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ مذاکراتی عمل میں لاہور کی جیلوں میں قید پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی شامل کیا جائے تاکہ تمام فریقین کا مؤقف سنا جا سکے،مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے لیے پارٹی کے بانی و قائد عمران خان تک رسائی کو آسان بنایا جائے تاکہ وہ اس عمل میں رہنمائی فراہم کر سکیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ سیاسی عمل اور آئینی راستے پر یقین رکھا ہے اور ہم اب بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ تمام مسائل کا حل صرف اور صرف بات چیت اور افہام و تفہیم سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت، تمام سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے مؤقف سے ہٹ کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کا راستہ اختیار کریں تاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا دیرپا اور پائیدار حل نکالا جا سکے۔
خیال رہےکہ لاہور جیل سے جاری اس اہم بیان پر ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمودالرشید، شاہ محمود قریشی اور اعجاز احمد چوہدری کے دستخط موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ سطحی قیادت اس وقت مذاکرات کے ذریعے ہی ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کو واحد حل سمجھتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف
پڑھیں:
جائیداد نیلامی کیس، 14 سال زیر التوا، درخواست خارج کی جاتی ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے جائیداد نیلامی کیس سے متعلق فیصلہ جاری کردیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ میں اپیل 10 سال تک زیر التوا رہی جبکہ سپریم کورٹ میں اس کی مزید 3 سال سماعت ہوئی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جائیداد نیلامی کیس 14 سال زیر التوا رہا، اس کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا کہ انصاف میں تاخیر اکثر انصاف کو ختم کر دیتی ہے، تاخیر سے انصاف عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین بروقت اور منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، ملک میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیرِ التوا ہیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ انصاف میں تاخیر کمزور طبقات کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہے، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے باوجود تقریباً 56 ہزار مقدمات زیر التواء ہیں۔
فیصلے میں جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ جدید کیس مینجمنٹ اور مصنوعی ذہانت سے تاخیر ختم کی جا سکتی ہے۔