دریائے سوات میں ایک اورنوجوان ڈوب گیا ؛ لاش نکا ل لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سوات: باغ ڈھیرئی کے مقام پر دریائے سوات میں نہاتے ہوئے ڈوب جانے والے نوجوان کی لاش ریسکیو 1122 کی واٹر ریسکیو ٹیم نے برآمد کر لی۔
ڈوبنے والے نوجوان کی شناخت سمیر علی ولد محمد عمر، عمر 19 سال، ساکن فتح پور، سوات کے طور پر ہوئی ہے۔ ریسکیو ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے لاش کو دریا سے نکالا اور بعد ازاں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال خوازہ خیلہ منتقل کر دیا۔
نوجوان نہاتے ہوئے پانی کے تیز بہاؤ کی زد میں آ کر ڈوب گیا تھا۔
معمولی تلخ کلامی پر فائرنگ سے شہری کو زخمی کرنے والا ملزم گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سانحہ دریائے سوات: ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو بیان اور شواہد دے دیے
—فائل فوٹو
سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجے گئے میسجز انکوائری کمیٹی کو جمع کروادیے، جبکہ سیلاب کے حوالے سے ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی پیش کردیا۔
سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے انکوائری کمیٹی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟
جس کے جواب میں ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی اور ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے۔
محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے۔
ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے مزید بتایا کہ 10 بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ، مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا۔ خواز خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سے سیاح بہہ گئے۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سے پوچھا گیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی؟ کیا وقت پر متعلقہ محکموں کو اطلاع دی تھی؟
جس کے جواب میں وقار شاہ نے بتایا کہ خواز خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بجکر 30 منٹ پر پیدا ہوئی۔ بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہوا، پھر دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہاؤ میں اچانک اضافہ ہوا، دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا تھا۔
ایگزیکٹیو انجینئر نے مزید بتایا کہ محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔