لیکچر کے دوران استاد دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
مظفرگڑھ کے علاقے شاہ جمال سے تعلق رکھنے والے استاد نیاز احمد دل کا دورہ پڑنے کے باعث دورانِ لیکچر جان کی بازی ہار گئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق نیاز احمد لاہور کے ایک معروف اسکول میں ایک تربیتی سیشن کے دوران لیکچر دے رہے تھے کہ اچانک اُنہیں شدید سینے میں درد محسوس ہوا، چند لمحوں میں وہ زمین پر گر گئے اور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
لاہور کے ایک جامعہ میں جب لیکچر جاری تھا، سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔ بچے سن رہے تھے، ٹیچر پڑھا رہے تھے۔ لیکن اچانک — سب کچھ تھم گیا!
ایک عزت دار، مہربان، اور فرض شناس استاد… جو صرف پڑھانے نہیں بلکہ نسلیں سنوارنے آیا تھا، وہ کلاس روم ہی میں اپنی زندگی کی آخری سانس لے گیا۔ pic.
— معلم لغة العربية???? (@muftikhalidMah2) July 1, 2025
یہ واقعہ ناصرف تعلیمی حلقوں میں دکھ اور افسوس کا باعث بنا بلکہ عوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کر رہا ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان میں دل کے اچانک دورے کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جس میں نوجوان اساتذہ، طلبا اور پروفیشنلز کی اموات شامل ہیں۔
سال 2023ء میں کراچی کے ایک ہاسٹل میں بھی ایک طالبعلم دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا تھا، اُس کی لاش باتھ روم سے ملی تھی۔
ماہرین کے مطابق دل کا اچانک دورہ اس وقت ہوتا ہے جب دل کی دھڑکن کی رفتار یا ترتیب میں خرابی آ جاتی ہے، جس کے باعث انسان کی سانس بند ہو جاتی ہے اور وہ بےہوش ہو جاتا ہے جبکہ فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں چند ہی منٹوں میں موت واقع ہو سکتی ہے۔
ماہرین امراض قلب کے مطابق ہارٹ اٹیک خون کی روانی میں رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے، جبکہ کارڈیک اریسٹ خون کی روانی سے براہ راست متعلق نہیں ہوتا۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
دنیا میں ایک شخصیت جو بغیر ویزے کے کسی بھی ملک کا دورہ کرسکتی ہے
ویزے کے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے کی مجاز وہ شخصیت کیتھولک چرچ اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی کے سربراہ پوپ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری کو دوسرے ملک کا سفر کرنے کے لیے متعلقہ ملک کا ویزا درکار ہوتا ہے اور یہ قانون تمام ممالک کے سربراہوں، بادشاہوں، سفارت کاروں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر بھی لاگو ہوتا ہے، لیکن دنیا میں ایک ایسی شخصیت بھی ہے، جنہیں کسی بھی ملک کا سفر کرنے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور نہ ہی پاسپورٹ ضروری ہے۔ ویزے کے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے کی مجاز وہ شخصیت کیتھولک چرچ اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی کے سربراہ پوپ ہیں۔ عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ کو دنیا کے کسی بھی ملک کے دورے کے لیے پاسپورٹ یا ویزے کے استثنیٰ کے علاوہ بھی خاص مراعات حاصل ہیں۔
اس حوالے سے دستیاب تفصیلات کے مطابق ویٹی سٹی کے سربراہ پوپ عالمی سطح پر تسلیم شدہ سفارت کار ہیں اور سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جو انہیں بغیر ویزے کے سفر کی اجازت دیتا ہے اور حال ہی میں انتقال کرجانے والے پوپ فرانسس نے ویزے کے بغیر 50 سے زائد ممالک کا دورہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پوپ اپنے ساتھ سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جس کے تحت انہیں دنیا بھر میں مفت سفر کرنے کا موقع ملتا ہے اور کسی بھی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں خصوصی مراعات دی جاتی ہیں، جس میں میزبان ملک کی جانب سے ویزا فری ٹریول بھی شامل ہے، اسی طرح چند ممالک اسپیشل سیکیورٹی یا سیاسی وجوہات کی وجہ سے کچھ ضابطے بروئے کار لاتے ہیں لیکن عام طور پر پوپ کے لیے ویزا ضروری نہیں ہے۔
پوپ دنیا بھر کے 1.3 ارب کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا ہونے کی وجہ سے میزبام ملک کے لیے شاہی مہمان کی حیثیت رکھتے ہیں، اسی لیے ویزا یا پاسپورٹ لازمی نہیں ہوتا اور کئی وجوہات کے باعث پوپ کو ریاستی سربراہ، بادشاہ یا سفارت کار سے بڑا درجہ دیا جاتا ہے کیونکہ ویٹی کن مذہبی اور سفارتی مقام ہے، جس سے بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل خودمختاری حاصل ہے۔ ویٹی کن کے سربراہ پوپ کو خصوصی حیثیت کی قانونی بنیاد 1929 کے لیٹرن معاہدے میں فراہم کی گئی ہے، جس کے تحت ویٹی کن کو خودمختاری دی گئی اور پوپ کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل ہوا، اسی طرح پوپ کو 1961 کے ویانا کنونشن کے تحت طے پانے والے بین الاقوامی معاہدوں میں بھی خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
چین اور روس سمیت دنیا کے چند ممالک بعض اوقات پوپ کے سفر پر سیاسی شرائط عائد کرتے ہیں، لیکن پھر بھی ویزا درکار نہیں ہوتا۔ دنیا میں برطانوی شاہی خاندان کو بھی متعدد خاص مراعات حاصل ہیں لیکن وہ پوپ کو دی جانے والی مراعات کے ہم پلہ نہیں ہیں، کنگ چارلس سوم کے پاس باضابطہ پاسپورٹ نہیں ہے کیونکہ برطانوی پاسپورٹ ان کے نام پر جاری ہوتے ہیں اور عام طور پر انہیں ویزا کی ضرورت نہیں پڑتی مگر یہ صورت حال پوپ کی طرح ہمہ گیر نہیں بلکہ دو طرفہ تعلقات اور شاہی پروٹوکول پر منحصر ہے۔