WE News:
2025-07-03@18:30:47 GMT

فافن نے سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس بارے رپورٹ جاری کردی

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

فافن نے سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس بارے رپورٹ جاری کردی

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس بارے رپورٹ جاری کردی ہے۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں، ملک کی تقریباً دو تہائی سیاسی جماعتوں کے پاس مکمل طور پر فعال ویب سائٹس موجود نہیں ہیں، کئی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویب سائٹس کا مؤثر متبادل نہیں بن سکتے ۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن 2024: فافن کی تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر آگئی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں سے صرف  58 جماعتوں کی ویب سائٹس مکمل یا جزوی طور پر فعال ہیں، پارلیمنٹ اور صوبائی  اسمبلیوں میں نمائندگی رکھنے والی 20 جماعتوں میں سے بھی صرف 14 کے پاس فعال ویب سائٹس ہیں ۔

 فافن کے مطابق الیکشن ایکٹ سیاسی جماعتوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹس پر مرکزی عہدیداران اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ فہرستیں شائع کریں ، تاہم فعال ویب سائٹس رکھنے والی جماعتوں میں سے صرف 40  جماعتوں نے مرکزی عہدیداران کی فہرست شائع کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 6 جماعتوں نے ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تفصیلات دی ہیں، جماعت اسلامی  کی ویب سائٹ پر درکار30 اقسام میں سے 18 اقسام کی معلومات موجود ہیں ،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ، پی ٹی آئی   کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے ، صرف وی پی این  کے ذریعے قابل رسائی ہے۔

Political Parties Websites Assessment 2025 by nisar.

khan74 on Scribd

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کی ویب سائٹ کے  12 پوائنٹس ہیں ، پاکستان مسلم لیگ ن کے 11، عوامی نیشنل پارٹی کے 9 پوائنٹس ہیں، حق دو تحریک بلوچستان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 پوائنٹس ہیں، سنی اتحاد کونسل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 7 پوائنٹس ہیں ۔

تحریک لبیک پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان  کے 6 پوائنٹس ہیں، مجلس وحدت المسلمین  کے  5، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، اور پاکستان مسلم لیگ قائد کا  1 پوائنٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات 2024 میں کس جماعت کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا؟ فافن کی رپورٹ جاری

 پارلیمانی نمائندگی نہ رکھنے والی جماعتوں میں سب سے زیادہ اسکور پاکستان تحریک شادباد  کا 13 تھا، زیادہ تر ویب سائٹس نے رابطہ معلومات اور تنظیمی تفصیلات زیادہ فراہم کی ہیں، ویب سائٹس پر مالی شفافیت  سے متعلق سب سے کم تفصیلات ہیں۔

فافن نے بتایا ہے کہ سب سے زیادہ شیئر کیا گیا مواد سیاسی جماعتوں کے اغراض و مقاصد تھے، جو 88 فیصد ویب سائٹس پر موجود تھے، 83 فیصد ویب سائٹس پر ایک پارٹی دفتر کی رابطہ معلومات موجود تھی،  79 فیصد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لنکس دیے تھے، مرکزی عہدیداران کی فہرست 69 فیصد ویب سائٹس پر موجود تھی۔

رکنیت کے طریقہ کار کی تفصیل 69 فیصد سائٹس پر موجود تھی، صرف 38 فیصد جماعتوں نے اپنی آئینی دستاویزات ویب سائٹس پر شائع کیں، 62 فیصد جماعتوں نے کم از کم ایک عام انتخابات کا  منشور پوسٹ کیا، صرف 12 فیصد نے  حالیہ عام انتخابات کے لیے اپنے وعدوں کے ساتھ تازہ ترین منشور اپلوڈ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام تک معلومات کی رسائی کے قانون پر کتنا عمل ہوا؟ رپورٹ جاری

روپرٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایک جماعت نے اپنا مالیاتی گوشوارہ شائع کیا، جماعتی عہدیداران کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات بھی صرف ایک ویب سائٹ پر دستیاب تھیں ، کسی بھی ویب سائٹ پر پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کی معلومات موجود نہیں تھیں۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی ویب سائٹ پر انتخابی عہدوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ کار موجود نہیں تھا، عہدیداران کے انتخاب، رکنیت کی معطلی یا اخراج، مدتِ کار، اور غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی کا اعلان صرف ایک ایک ویب سائٹ پر موجود تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پی ٹی آئی جماعت اسلامی سیاسی جماعتیں فافن مسلم لیگ ن ویب سائٹس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پی ٹی ا ئی جماعت اسلامی سیاسی جماعتیں فافن مسلم لیگ ن ویب سائٹس فعال ویب سائٹس سیاسی جماعتوں ویب سائٹس پر جماعتوں میں پوائنٹس ہیں کی ویب سائٹ ویب سائٹ پر رپورٹ جاری جماعتوں نے سوشل میڈیا کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان میں بجلی منصوبوں پر کس حکومت نے کتنا کام کیا؟ تفصیلی رپورٹ جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان جیسے توانائی بحران سے دوچار ملک میں یہ سوال ہمیشہ زیر بحث رہا ہے کہ مختلف حکومتوں نے بجلی بحران پر قابو پانے کے لیے کتنا عملی کام کیا۔ مختلف ادوارِ حکومت نے توانائی منصوبوں کی منظوری سے متعلق اہم تفصیلات جاری کی ہیں۔

دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں متبادل توانائی کے شعبے کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی۔ اس دور میں ہوا، شمسی اور دیگر قابل تجدید ذرائع سے 2710 میگاواٹ بجلی کے 16 منصوبے منظور کیے گئے، جو کسی بھی دور میں متبادل توانائی کے سب سے زیادہ منصوبے ہیں۔

دوسری جانب، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مجموعی طور پر 9142 میگاواٹ کے 33 بجلی منصوبے منظور کیے گئے، جن میں اکثریت فرنس آئل، کوئلہ اور گیس سے چلنے والے تھرمل پلانٹس کی تھی۔ تاہم کچھ ہوا، سولر اور ہائیڈرو پاور منصوبے بھی شامل تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں بھی بجلی بحران کے خاتمے کے لیے کوششیں کی گئیں۔ اس دور میں 3382 میگاواٹ کے 24 منصوبے منظور کیے گئے۔ ان منصوبوں میں کوئلہ، فرنس آئل، گیس، ونڈ انرجی اور دیگر فیول بیسڈ پلانٹس شامل تھے۔

اگر بات کریں مسلم لیگ (ق) کی، تو مشرف دورِ حکومت میں 1884 میگاواٹ کے 9 منصوبے منظور کیے گئے، جن میں زیادہ تر کوئلے، فرنس آئل اور گیس سے چلنے والے پلانٹس شامل تھے۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مختلف حکومتوں نے توانائی بحران کے حل کے لیے اپنی اپنی ترجیحات کے مطابق منصوبے متعارف کروائے، تاہم خطے میں سب سے مہنگی بجلی اب بھی پاکستانی صارفین کو ہی ادا کرنا پڑتی ہے، اور بجلی کا بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بجلی منصوبوں پر کس حکومت نے کتنا کام کیا؟ تفصیلی رپورٹ جاری
  • حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر شرح منافع میں مزید کمی کردی، نوٹیفکیشن جاری
  • خیبر پختونخوا حکومت گرانے کے بارے میں قطعی طور پر غور نہیں ہو رہا، رانا ثناء اللہ
  • مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں مل گئیں، پی ٹی آئی ارکان کا نوٹیفکیشن واپس
  • موبائل فون سم، کاروں، دودھ، دہی، پھلوں سمیت 100 سے زائد اشیا پر ڈیوٹی ٹیکس میں کمی، نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
  • ایران کیخلاف جھوٹی رپورٹوں کی بنیاد پر حملہ کیا گیا، برطانوی اخبار کا اعتراف
  • کراچی میں پارکنگ کہاں کہاں مفت کردی گئی؟ 32 سائٹس کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • سوات واقعہ، سیلاب سے متعلق اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی تھی، محکمہ آبپاشی
  • بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے