وقت کے ساتھ حالیہ پاک بھارت جنگ کی حقیقت کھلتی جا رہی ہے اور سچ سامنے آرہا ہے۔ اس جنگ کا سب سے نمایاں پہلو فضائیہ کا بہادرانہ کردار ہے ۔ جدید جنگوں میں کسی ملک کی فضائی برتری ہی فیصلہ کن سمجھی جاتی ہے۔
بھارتی جنگی ماہر پاروین سوہنی پاکستان کی فضائی برتری کی تفصیل بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کو 44 چینی سیٹلائٹ کی کہکشاں میسر تھی جس سے سارا جنگی تھیٹر اپنی جزئیات سمیت دکھائی دیتا ہے اور اس الیکٹرانک وار فیئر سے پاکستان نے ہماری تمام وارمشینری کے سگنل جام کردیے حتیٰ کہ پاکستان ہمارے سارے جنگی پیغامات بھی سن رہا تھا۔
یعنی بھارتی فوج کو اس طرح سے اندھا اور گونگا کردیا گیا تھا۔ بھارتی جنگی ماہرین کی رائے کے مطابق پاکستان کی موجودہ جنگی ٹیکنالوجی کا مقابلہ کرنے کے لیے 10سال کی تیاری کی ضرورت ہے بلاشبہ پاکستان کو اس جنگ میں چین کی ٹیکنالوجیکل مدد حاصل تھی ۔
اس کے لیے ہم چین کا جتنا بھی شکریہ اداکریں کم ہے ۔ پاکستان بھارت سے میڈیا وار میں بھی جیتا ہے بھارتی میڈیا کے جنگی جنون نے ان کی عقل سلب کردی تھی۔ لاہور میں تباہی بتائی جا رہی تھی ، کراچی پورٹ کو تباہ کرنے کا بتایا جا رہا تھا ، اسلام آباد پر قبضے کی خرافات وغیرہ کی خبریں چلائی جارہی تھیں ۔اب بھارتی ٹی وی چینل ، بھارتی عوام سے اس فیک نیوز کی معافیاں مانگ رہے ہیں ۔ بھارت کو اس جنگ میں عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس کا بھرم ٹوٹ گیا ہے ۔ عالمی طاقت تو کیا بنتا اپنے خطے میں ہی دنیا کی نظروں میں رُسوا ہو کر رہ گیا۔
مودی جو بھارتی جنونیوں کی نظروں میں سیاستدان سے زیادہ ایک اوتار کی شکل اختیار کر چکا تھا جب کہ ان کا اپنے بارے میں بھی یہی خیال تھا۔ اب ان کا امیج ایک ایسے ناکام سیاستدان کا بن گیا ہے جس نے بھارت کی لٹیا ہی ڈبو دی۔ اندازہ کریں کہ بھارتی انتخابات کو ابھی بمشکل اس مئی میں ایک سال ہی ہوا ہے کہ ان کو پاکستان سے جنگ میں اتنی بڑی ہزیمت اُٹھانا پڑی ۔
پہلی شرمناک ہزیمت تو انھیں انتخابات میں چار سو پار کے ہندسے کا ٹارگٹ حاصل نہ کرنے پر اٹھانی پڑی ۔ جس کے بارے میں مودی سمیت پوری دنیا کو یقین تھا کہ وہ یہ کامیابی بڑی آسانی سے حاصل کر لیں گے ۔ لیکن اس کامیابی کو خاک میں ملانے کا کریڈٹ کسی اور کو نہیں چند ایک بھارتی یوٹیوبر کو جاتا ہے جن کے ضمیر زندہ ہیں ۔
ورنہ تو گذشتہ الیکشن میں اگر مود ی دو تہائی اکثریت حاصل کر لیتا تو وہاں جمہوریت کے پردے میں مودی آمریت کا راج ہوتا ۔ مودی آمریت تو آج بھی اس انتہاء کی ہے کہ وہاں بھارتی سپریم کورٹ ہو یا دوسرے عدالتی نظام وغیرہ سب اپنی جان کے خوف سے سہمے ہوئے ہیں ۔ تازہ ترین مثال یہ ہے کہ بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی کو بی جے پی کے دہشت گردوں نے مسلمان ہونے کے ناطے اپنے نشانے پر لے لیا ہے ۔ اور تو اور بھارتی خارجہ سیکریٹری کو پاکستان کے ساتھ جنگ بند کرنے کا اعلان کرنے پر ان کو اور اُن کی فیملی کو جان کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں حالانکہ وہ ہندو ہیں ۔
بی جے پی کے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے پر مودی نے بھارت کے سیکولر آئین میں ایسی ترمیم کرنا تھی کہ بھارتی مسلمان اور عیسائی شودر کی سطح پر گر جاتے۔ ان کے پاس اپنی بقاء کے لیے دو ہی راستے رہ جاتے یا تو وہ اپنا مذہب بدل کر دوبارہ سے ہندو بن جائیں یا پھر بھارت چھوڑ دیں ۔
کیونکہ بی جے پی کے دہشت گرد مذہبی جنونیوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں آج کے کروڑوں مسلمان تاریخی جبر کے تحت مسلمان ہوئے ۔ کیونکہ اس وقت کے مسلمان حکمرانوں کا مذہب اسلام قبول کرنے کے پیچھے خوف ، لالچ اور بے بسی تھی۔
2014میں جب سے مودی برسر اقتدار آیا ہے اس نے ہندو مذہبی جنونیت کو ایک ہتھیار کے طور پر مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا ہے ۔ گھر کے باہر تو بھارتی مسلمان غیر محفوظ ہیں ہی ، گھر کے اندر تک بھی محفوظ نہیں ۔ نہ اُن کی عزتیں ، جان ومال ، زندگی مذہب کچھ بھی محفوظ نہیں ہے ۔ بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہندو مذہبی جنونیت کا ہتھیار استعمال کر کے ہی مودی گزشتہ دو الیکشن میں مسلسل کامیاب ہوا۔ مودی بوچر آف گجرات پھر بہار الیکشن میں بینفشری آف پہلگام بننا چاہتا تھا۔
پاکستان بھارت تعلقات کا مستقبل کیا ہو گا؟24,23,22,21,19 مئی کو پتہ چلے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ بھارت
پڑھیں:
جی سیون اجلاس میں بھارت کو بڑی سبکی، نام اور پرچم منظر سے غائب کردیاگیا
اوٹاوا: جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا، کینیڈا میں ہونے والے جی سیون اجلاس میں شریک ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی غیر حاضر رہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بین الاقوامی میڈیا نے بھی جی 7 اجلاس کی کوریج میں بھارت کا نام اور پرچم منظر سے غائب کردیا، جی 7 اجلاس میں بھارت کو اس کے جارحانہ رویے کے پیش نظر سامنے نہیں لایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جی سیون اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مدعو کرنا صرف رسمی کارروائی ہے، اس سے قبل مودی کی کوششوں کے باوجود ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکاری کی پالیسیوں کے سبب بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا ئی کا سامنا کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں، آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رہنما جواہر سرکار نے نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
جواہر سرکار نے بھارتی وزیراعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی پہنچے ہی تھے کہ ٹرمپ اجلاس چھوڑ کر روانہ ہو گئے یہ محض اتفاق نہیں لگتا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملاقات سے انکار پر مودی اور بھارتی میڈیا شدید مایوس ہیں، بھارتی میڈیا نے ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی فیصلے کو تسلیم نہ کرتے ہوئے سخت رد عمل دیا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عدم دلچسپی اور ملاقات سے انکار نے عالمی سطح پر نریندر مودی کی سیاسی ساکھ کو مزید کمزور کر دیا ہے۔
Post Views: 4