حجاج کرام کے لیے دنیا کی سب سے کم خرچ سرکاری اسکیم کو بے مثال بنادیا، ڈی جی حج
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستانی حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو نے کہا ہے کہ اعلی ترین معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے سرکاری حج اسکیم قابل استطاعت، باسہولت اور لاجسٹک کارکردگی کے حوالے سے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی دوراندیش قیادت اور وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی مستعد نگرانی میں حکومت نے حجاج کرام کے آرام، سکیورٹی اور روحانی تسکین کو اولین ترجیح دی ہے۔
ڈی جی حج نے کہا کہ 88,380 حجاج کرام کے لیے سرکاری حج اسکیم کو بے مثال بنایا گیا ہے تاکہ حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔
کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے عبدالوہاب سومرو نے کہا کہ اس اسکیم میں دنیا کا سب سے کم خرچ حج پیکیج پیش کیا گیا، حجاج کو اضافی لاگت پر سنگل، ڈبل یا ٹرپل بیڈ رومز کا اختیار دیا گیا ہے، جبکہ ممکنہ جگہوں پر فیملی رومز مفت فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پہلی بار ”شارٹ حج اسکیم” متعارف کرائی گئی تھی، جس میں 2024 میں 17,000 جبکہ 2025 میں رجسٹریشن بڑھ کر21,000 ہو گئی ۔ یہ اقدام ضروری سہولیات کو متاثر کیے بغیرقابل استطاعت یقینی بناتا ہے۔
ایئر کنڈیشنڈ منی کے خیمے، خاندانوں کے لیے موزوں رہائش، بہتر سسٹم اور اعلی معیار کی ٹرانسپورٹ جیسے جدید اقدامات کے ذریعے سرکاری حج سکیم کو بے مثال بنایا گیا ہے۔ یہ بہتری اس بات کا ثبوت ہیں کہ حج کو کم سے کم خرچ میں زیادہ سے زیادہ سہولت کے ساتھ ممکن بنایا جا سکے جس کے لئے وزارت مذہبی امورپرعزم ہے۔
ڈی جی حج نے کہا کہ مکہ میں عمارتوں کے غیر یکساں ہونے کی وجہ سے رہائش حجاج کی منشا کے مطابق مختص کی گئی ہے تاکہ بہترین سہولت فراہم کی جا سکے۔
دوسرے سال مسلسل 100 فیصدحجاج مدینہ مرکزیہ میں ٹھہرائے جائیں گے، جو مسجد نبوی کے قریب ہے۔ مدینہ میں تھری اور فائیو اسٹار عمارتوں میں رہائش ہے جبکہ مکہ میں ہدایہ ٹاورز، ریان ٹاورز جیسی مشہور عمارتیں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منی بیگز متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ حجاج بڑے بیگز لے کر جانے سے گریز کریں، جس سے دوسروں کے لیے ہجوم اور پریشانی کم ہو گی۔
عبدالوہاب نے بتایا کہ اس سال 56 فیصد حجاج پرانے منی میں جبکہ 44 فیصد نئے منی میں ٹھہرائے جائیں گے۔ مشاعر میں ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 73 فیصد حجاج کو ٹرین کی سہولت دی جائے گی جبکہ 27 فیصد بسوں کا استعمال کریں گے۔
صحت کے شعبے میں سعودی۔ جرمن ہسپتال اور دیگر معروف اداروں کے ساتھ مل کر ایک مضبوط ہیلتھ نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے جو 24/7 ایمرجنسی کیئر، معمول کی طبی امداد اور حجاج کی صحت کے مسائل پر فوری علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ300 سے زائد میڈیکل اور پیرامیڈیکل افسران مکہ اور مدینہ میں 2 ہسپتالوں (ایک مکہ، ایک مدینہ) اور 11 ڈسپنسریز( 9 مکہ، 2 مدینہ) میں تعینات ہیں۔ عبدالوہاب سومرو نے کہا کہ سروس فراہم کرنے والی کمپنی الراجھی کے ساتھ مل کر 1,800 سے زائد ویلفیئر اہلکار حجاج کی ہر مرحلے پر مدد کے لیے سرگرم ہیں۔
ڈی جی حج نے کہا کہ ایسے جدید اقدامات اور بہتریوں سے ثابت ہوتا ہے کہ حج کو زیادہ سے زیادہ سہولت اور کم سے کم خرچ میں ممکن بنانے کے لیے وزارت مذہبی امور مکمل پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے ڈی جی حج کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
مودی کا ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ کا جھوٹا نعرہ؛کولکتہ لا کالج ریپ کیس ریاستی ناکامی کی زندہ مثال
بھارت میں بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کا بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ جھوٹا ثابت ہو رہا ہے اور کولکتہ لا کالج ریپ کیس ریاستی ناکامی کی زندہ مثال بن گیا ہے۔
مودی راج میں خاتون ہونا جرم بن چکا ہے اور بھارت میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتیوں کے واقعات مستقل طور پر بڑھ رہے ہیں۔ مودی سرکار میں خواتین کی جان، عزت اور آزادی غیر محفوظ جب کہ تعلیمی ادارے جنسی درندگی کے مراکز بن چکے ہیں۔
بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ صرف سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور حقیقت میں مودی حکومت خواتین کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق کولکتہ لا کالج میں 24 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ ملزمان میں 2 سینئر طالبعلم اور ایک سابق طالبعلم شامل ہیں، جنہوں نے طالبہ کو زبردستی گارڈ روم میں بند کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
بعد ازاں ملزمان طالبہ کو بلیک میل بھی کرتے رہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق زیادتی کا مرکزی ملزم منوجیت مشرا، سابق طالبعلم اور استاد، کالج میں بااثر سیاسی رابطوں کی بدولت آزاد ہیں۔ ملزم منوجیت مشرا ’’ترنمول کانگریس طلبہ تنظیم‘‘ سے وابستہ ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق واقعے کی اطلاع کالج انتظامیہ کو پولیس یا طلبہ کے بجائے میڈیا کے ذریعے ملی، جس سے انتظامیہ کی بے خبری اور سکیورٹی کی سنگین ناکامی بے نقاب ہو گئی۔
متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ 25 جون کی رات جنوبی کولکتہ لا کالج میں ملزمان نے گارڈ کو ڈرا کر گارڈ روم میں اس کے ساتھ زیادتی کی اور گارڈز خاموش تماشائی بنے رہے۔ متاثرہ لڑکی نے ملزمان کی شناخت حروف J، M اور P کے ذریعے کی جب کہ این ڈی ٹی وی کے مطابق سی سی ٹی وی اور میڈیکل رپورٹ نے دعوے کی تصدیق کر دی ہے۔
بھارت کے تعلیمی ادارے اندرونی سکیورٹی کے بحران کا شکار ہیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق وائس پرنسپل کی سنگین غفلت نے کالج کے سکیورٹی نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔وائس پرنسپل نے لڑکی کی جان کو خطرے میں ڈال کر ذمے داری سے فرار اختیار کر لیا ہے۔
بھارت خواتین کے لیے ایک جیل بن چکا ہے، جہاں قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق ہر سال 30,000 سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ بھارت میں ہر گھنٹے تقریباً 43 خواتین جنسی استحصال کا شکار ہوتی ہیں۔ حال ہی میں امریکا کی جاری کردہ نئی ٹریول ایڈوائزری نے بھی مودی سرکار کی ناکامی پر مہر ثبت کر دی ہے۔