میری فیس غزہ میں نسل کشی کیلئے استعمال ہوئی: جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی طالبہ کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
امریکا کی معروف جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک طالبہ سیسیلیا کلور نے یونیورسٹی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس کی دی گئی تعلیمی فیس کو فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری نسل کشی کیلئے مالی معاونت کے طور پر استعمال کیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیسیلیا کلور نے فلسطینیوں کے حق میں ایک پرامن احتجاج کے دوران کہا: "مجھے افسوس ہے کہ میری فیس کو ایسی سرگرمیوں میں استعمال کیا گیا جنہوں نے ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیاں چھین لیں۔ میں ایسے حالات میں اپنی گریجویشن کا جشن نہیں منا سکتی۔"
طالبہ نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے احتساب کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔
سیسیلیا کا کہنا تھا کہ: "اس دوران کتنے ہی فلسطینی طلبہ کو تعلیم سے روک دیا گیا؟ یہ سوال بھی اہم ہے۔"
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے: "ہم کسی بھی پالیسی کی ممکنہ خلاف ورزی پر مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔ ادارہ اپنے طلبہ کی رائے کا احترام کرتا ہے۔"
یونیورسٹی میں طلبہ کے ایک طبقے نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سرمایہ کاری کے تمام ذرائع کو شفاف بنائے اور اگر کہیں بھی جنگی اقدامات کی حمایت ہو رہی ہے تو اس سے فوری علیحدگی اختیار کی جائے۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے ادارے، اور متعدد امریکی ماہرین معاشیات بھی غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو "نسل کشی" قرار دے چکے ہیں، اور یہ مؤقف رکھتے ہیں کہ امریکی مالی و عسکری مدد کے بغیر یہ ممکن نہ تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کے نام لکھے گئے خط میںکہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے رپورٹ کے مطا بق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلئے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشری بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں.(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی انہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشری بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ انہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو ان کے ایمان سے انہیں ملتی ہے. سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کئے گئے ہیں، بشری بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے.