دنیا کی قدیم ترین چیونٹی کی باقیات دریافت
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
حال ہی میں سائنسدانوں نے دنیا کی قدیم ترین چیونٹی کی باقیات دریافت کی ہیں۔
یہ چیونٹی تقریباً 10 کروڑ 13 لاکھ سال پہلے کی ہے۔ یہ دریافت شمال مشرقی برازیل کے علاقے Ceará میں سے ہوئی ہے۔ اس نئی دریافت شدہ چیونٹی کو Vulcanidris cratensis کا نام دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ چیونٹی ایک معدوم ذیلی خاندان Haidomyrmecinae (جنہیں "ہیل چیونٹیاں" کہا جاتا ہے) سے تعلق رکھتی ہے۔
خصوصیات:
اس چیونٹی کا تعلق کریٹیشیئس دور سے ہے جس کی لمبائی تقریباً 1.
یہ چیونٹی پروں والی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پرواز کر سکتی تھی. اس کے علاوہ چیونٹی میں ڈنک بھی موجود تھا جو اسے شکار کرنے میں مدد دیتا تھا۔
یہ دریافت اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ پہلی بار ہے جب "ہیل چیونٹی" کی باقیات چٹان میں محفوظ ملی ہیں؛ اس سے قبل ایسی باقیات صرف عنبر (amber) میں پائی گئی تھیں جو تقریباً 99 ملین سال پرانی تھیں۔ یہ دریافت چیونٹیوں کی ارتقائی تاریخ کو کم از کم 13 ملین سال مزید پیچھے لے جاتی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’کوئی بات نہیں، بھول جاؤ‘‘پرویز مشرف کی زندگی کے آخری دنوں میں بیٹے نے کس وجہ سے معافی مانگی ؟بلال مشرف پہلی بار والد کے آخری ایام، اپنے تعلق اور جذباتی لمحات بارے بول پڑے
کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان کے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے آخری دنوں میں والد سے معافی مانگی تو انہوں نے کہا کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔
بلال مشرف نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پہلی بار اپنے والد کے آخری ایام، ان کے ساتھ اپنے تعلق اور اُن جذباتی لمحات کا ذکر کیا جو اُن کے دل میں آج بھی تازہ ہیں۔بلال مشرف نے گفتگو کے دوران اپنے والد کے ساتھ تعلق کو کٹھن مگر مقصد پر مبنی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی باپ بیٹے کا رشتہ سخت ہو جاتا ہے، خاص طور پر اردو بولنے والے طبقے میں جہاں اصلاح کی نیت سے تلخ باتیں کرنا معمول بن چکا ہے، میں نے بھی اپنے والد کے ساتھ سخت رویہ اپنایا، کیونکہ میں یہ سمجھتا تھا کہ ان پر یا ان کے ذریعے جو تنقید ہوتی ہے، وہ ان کے علم میں لانا میری ذمے داری ہے۔
سندھ ہائیکورٹ، جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام کو طالبعلم کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم
ان کا کہنا ہے کہ میں نے والد سے کہا میں نے آپ کے ساتھ بہت سخت رویہ اپنایا ہے اس کے لیے معافی چاہتا ہوں تو انہوں نے بڑے نرم لہجے میں کہا، کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچتی تھی لیکن اُن کے دل میں میرے لیے معافی تھی، اُن کی یہی عظمت مجھے آج بھی ان کا احترام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
مزید :