سٹی کونسل کراچی نے ریلوے کوارٹر کی زمین کے الیکٹرک کو فروخت کرنے کی قرارداد منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ایلنڈر روڈ کی زمین طویل عرصے سے کے ای کے پاس تھی،
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کونسل اجلاس میں کے الیکٹرک کو ایلنڈر روڈ ریلوے کواٹر میں واقع زمین 2 لاکھ75 ہزار روپے فی گز میں فروخت کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
کراچی کی سڑکوں، گلیوں، تجارتی مرکز پر گاڑیاں دھونے اور لائنوں کا پانی استعمال کرنے پر جرمانے کی قرارداد پیش کردی گئی۔
کونسل اجلاس میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ایلنڈر روڈ کی زمین طویل عرصے سے کے ای کے پاس تھی، اب ہم کے الیکٹرک کا بل دینے کی پوزیشن میں آجائیں گے، یہ پیسا شہر کی امانت ہے جو کے الیکٹرک کو دینا چاہیے تھا۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ گورنر سندھ سے ذاتی تعلق ہے، انہیں کراچی کے منصوبوں سے آگاہ کیا ہے،
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جب معاملات کو ٹیک اوور کیا تو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں تھا، سپریم کورٹ نے کہاکہ میئر اور کے الیکٹرک مل کر معاملات کا حل نکالیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ کلری کی زمین پر کے پی ٹی دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی زمین ہے، اپنے دعوے پر آج بھی قائم ہیں چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیر اعظم سے کہتا ہوں کہ وہ نیپرا کے ذریعے کے الیکٹرک کو پابند کریں، شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر وزیر اعظم کو خط لکھوں گا۔
پارلیمانی لیڈر کے ایم سی کرم اللّٰہ وقاص کا کہنا ہے کہ کے ایم سی اور کے الیکٹرک کےدرمیان عرصہ دراز سے تنازع چل رہا تھا، ہماری اپوزیشن سے بھی اس معاملے پر بات ہوئی تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام
اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے ساتھ ہمارے بہت سارے معاملات ہیں، کے الیکٹرک کے کے ایم سی سے واجبات کا مسئلہ بھی ہے، ہم کہیں نہ کہیں کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کے الیکٹرک کے کھمبے مختلف شاہراہوں پر لگے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک کے کے الیکٹرک کو کا کہنا ہے کہ میئر کراچی نے کہا کہ کی زمین
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔