یورپی ملک مالٹا میں امید کا چراغ: خرم خان، قوم کا فخر
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ویلیٹا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مئی 2025ء)یورپ کے ملک مالٹا میں، جہاں کوئی پاکستانی سفارتخانہ موجود نہیں، خرم خان نے پاکستانیوں کے لیے قیادت اور خدمت کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ وہ نہ صرف پاکستانی کمیونٹی کے ایک متحرک لیڈر ہیں بلکہ ایک ایسا نام بن چکے ہیں جو وطن سے دور رہ کر بھی قوم کے لیے جیتا ہے۔ چاہے قانونی رہنمائی ہو، فلاحی کام ہوں یا روزگار کے مواقع، خرم خان نے ہر شعبے میں اپنی عملی قیادت سے نئی راہیں کھولی ہیں۔
(جاری ہے)
ان کے قائم کردہ ریسٹورنٹس درجنوں پاکستانیوں کے لیے معاشی سہارا بنے ہوئے ہیں اور ان کی ثقافت و شناخت کا مظہر بھی۔ انہوں نے دو سو سے زائد مالٹیز شہریوں کو پاکستان کا دورہ کروایا، جس سے ایک ایسا بین الاقوامی رشتہ قائم ہوا جو پاکستان کی مثبت شناخت کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے۔ خرم خان خاموشی سے بڑے کام کرتے ہیں۔ وہ ثابت کرتے ہیں کہ قیادت سرحدوں سے نہیں، خدمت سے پہچانی جاتی ہے۔ جب بھی پاکستان پر آزمائش آئی—چاہے زلزلہ ہو یا سیلاب—انہوں نے صرف دکھ کا اظہار نہیں کیا بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے وطن سے وفاداری کا حق ادا کیا۔ مالٹا میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے وہ صرف ایک لیڈر نہیں، بلکہ پوری قوم کے لیے ایک خاموش ہیرو ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔