(سینیٹ اجلاس) انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سیکیورٹی فورسز ملوث ہیں، سابق نگراں وزیراعظم
کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ سینیٹر کامران مرتضیٰ کا سینیٹر انوارالحق کاکڑسے استفسار
اسلام آباد (بیورورٹ)پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں سابق نگراں وزیراعظم اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) سینیٹر کامران مرتضیٰ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔سینیٹ اجلاس کے دوران انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی اتنی بڑھ گئی کہ دیگر ممبران نے دونوں کو آکر بٹھایا۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئی کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطا اللہ بلوچ کو اغواء کرلیا گیا۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے، اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، قومی یکجہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔اس پر سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سیکیورٹی فورسز ملوث ہیں، میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں۔اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سینیٹر کامران مرتضی انوارالحق کاکڑ تلخ کلامی
پڑھیں:
مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
مزید :