برطانوی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان اور معروف نشریاتی ادارے پر شو کے میزبان گیری لینیکر کو یہودیوں کے مخالف بیان دینا مہنگا پڑگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے فلسطینوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر سابق فٹبال ٹیم کے کپتان اور شو کے ہوسٹ گیری لینیکر کو نوکری سے نکال دیا۔

گیری لینیکر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر فلسطینیوں کے حق میں بیان دیا تھا جس پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔

64 سالہ گیری لینیکر انگلینڈ کے سابق فٹبال کپتان اور دورِ حاضر کے ٹاپ فٹبال پریزنٹرز میں سے ایک ہیں۔

گزشتہ دنوں سابق اسٹار فٹبالر اور پریزینٹر گیری لینیکر نے سوشل میڈیا پر فلسطین حمایتی گروپ کی ایک ایسی پوسٹ شیئر کی، جس پر “چوہے” کی تصویر بھی بنی ہوئی تھی جو تاریخی طور پر یہود مخالف عکس تصور کیا جاتا ہے۔

گو کہ گیری لینیکر نے اپنی پوسٹ پر معافی مانگ لی تاہم مختلف تنظیموں کی جانب سے انہیں اور ان کے ادارے کو شدید تنقید کا سامنا رہا تھا جس کے بعد ادارے کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اینکر نے اس سیزن کے اختتام پر ادارے سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

گیری لینیکر ماضی میں بھی برطانوی حکومت کی پالیسی پر تنقید کے بعد کچھ دیر کیلئے آف ایئر بھی ہوئے تھے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گیری لینیکر

پڑھیں:

ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔

بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔

ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • لیاری فٹبال اکیڈمی کی ٹیم انٹرنیشنل یوتھ فٹبال ٹورنامنٹ کیلئے سنگاپور روانہ
  • برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی  این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری
  • کرسٹیانو رونالڈو کے بیٹے نے بین الاقوامی میچ کھیل کر فٹبال کی دنیا میں باضابطہ قدم رکھ لیا