پیرس اولمپکس سے نکالی گئی خاتون تیراک نے واپسی کا عندیہ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پیرس اولمپکس سے نکالی جانیوالی پیراگوئے کی خاتون تیراک نے لاس اینجلس 2028 میں واپسی کا عندیہ دیدیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیراگوئے کی لوانا الونسو کو پیرس اولمپکس کی کمیٹی نے ‘نامناسب ماحول’ پیدا کرنے کے الزام میں اولمپکس ویلیج سے نکال دیا گیا تھا۔
اتھلیٹ نے پیرس اولمپکس میں 27 جولائی 2024 کو خاتون تیراک نے 100 میٹر بٹرفلائی ریس میں سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
اولمپکس کمیٹی کا کہنا ہے کہ لوانا الونسو نے گیمز کے قوانین کی خلاف ورزی کی، اولمپئین مقابلے کے بعد گھومنے پھرنے کیلئے پیرس کے ڈزنی لینڈ چلی گئیں، جس کے باعث انہیں نکالا گیا۔
ادھر پیراگوئے کی اولمپک کمیٹی کی باس لاریسا شیرر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ خاتون تیراک کی موجودگی ٹیم میں نامناسب ماحول پیدا کررہی ہے۔
20 سالہ لوانا الونسو نے اولمپکس ویلیج سے نکالے جانے پر انسٹاگرام پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ میں تیراکی سے ریٹائر ہورہی ہوں، تعاون کیلئے تمام مداحوں کا بہت بہت شکریہ! معذرت پیراگوئے مجھے صرف آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
بعدازاں خاتون تیراک نے نامناسب مواد اَپ لوڈ کرنیوالی ویب سائٹ پر اپنی تصاویر و ویڈیوز بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ روز ایک صارف کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اولمپکس میں دوبارہ حصہ لیں گی؟ جس پر خاتون تیراک لوانا الونسو نے واپسی کا اشارہ دیا۔
فوٹو شیئرنگ ایپ پر پیراگوئے کی خاتون تیراک کے 10 لاکھ سے زائد فالوررز ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by @luanalonsom
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خاتون تیراک نے پیرس اولمپکس
پڑھیں:
ایک روز کے دوران صرف چمن بارڈر سے 10 ہزار افغان مہاجرین واپس اپنے وطن روانہ
اسلام آباد:افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، ایک روز میں صرف چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔