پاکستان نے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کا بھارتی فوجی الزام مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان نے امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی بھارتی فوجی الزام تراشی مسترد کردی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، بھارتی الزامات بےبنیاد اور ناقابلِ قبول ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے خود 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان میں عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔
امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے قریب آج صبح دھماکا ہوا جس میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سکھ مذہب کے مقدس مقامات کا محافظ ہے، ہر سال ہزاروں سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں، پاکستان کرتارپور راہداری پر سکھ یاتریوں کو ویزا فری رسائی دیتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی الزامات کا مقصد اپنے قابل مذمت اقدام سے توجہ ہٹانا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کو نشانہ
پڑھیں:
جنگ کے دوران چین پاکستان کو بھارتی عسکری تنصیبات کی لائیو معلومات فراہم کررہا تھا: بھارتی فوج کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی فوج نے پاک بھارت جنگ میں اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے دفاعی نظام کو فوری طور پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جب کہ ڈپٹی آرمی چیف نے جنگ میں ہونے والی غلطیوں سے سیکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
نئی دہلی میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے الزام عائد کیا کہ بھارت کو جنگ کے دوران نہ صرف پاکستان بلکہ چین اور ترکی سے بھی چیلنجز کا سامنا تھا۔ ان کے مطابق، چین پاکستان کو بھارتی عسکری تنصیبات سے متعلق براہ راست معلومات فراہم کر رہا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ جب ڈی جی ایم او سطح پر مذاکرات ہو رہے تھے، پاکستان نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ بھارت کا کون سا شعبہ تیار ہے اور کارروائی کے لیے کھڑا ہے—اور یہ معلومات چین سے فراہم کی جا رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات حیران کن نہیں، کیونکہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والے 81 فیصد اسلحہ و آلات چین سے حاصل کیے گئے۔
ان کے بقول، چین اپنے ہتھیاروں کو حقیقی جنگی حالات میں ٹیسٹ کر رہا تھا، جس سے پاکستان ایک طرح کی “لائیو لیبارٹری” بن گیا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کو مستقبل میں اس صورتِ حال سے محتاط رہنا ہوگا۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے مزید کہا کہ بھارت کو C4ISR (کمانڈ، کنٹرول، کمیونیکیشن، کمپیوٹرز، انٹیلیجنس، اور سرویلینس) اور سول-ملٹری فیوژن کے شعبوں میں بہتری کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ یہ کسی بھی فوجی آپریشن کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ترکی نے بھی پاکستان کو جنگ کے دوران بھرپور معاونت فراہم کی۔ ان کے مطابق، ترکی کے بیرکتار ڈرونز اور دیگر جدید ڈرونز نہ صرف میدانِ جنگ میں استعمال ہوئے بلکہ ان کے ساتھ ترک ماہرین بھی موجود تھے۔
بھارتی فوج کے نائب سربراہ نے اپنی فوج کو ان تمام تجربات سے سبق سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے ملک کے فضائی دفاعی نظام کو فوری طور پر جدید بنانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان پہلے ہی چین کی جانب سے کسی بھی قسم کے فعال جنگی کردار کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر چکا ہے۔