سپریم کورٹ میں نور مقدم کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مقتولہ اور مجرم ظاہر جعفر دونوں کے درمیان ایک ساتھ رہنے کا رشتہ تھا جو یورپ میں ہوتا ہے یہاں نہیں، لڑکا اور لڑکی کا ایک ساتھ رہنے کا رشتہ ہمارے معاشرے کی بدبختی ہے، اس قسم کا رشتہ مذہب اور اخلاقیات کے بھی خلاف ہے۔

نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے،عدالت میں بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج پر آپ اعتراض اٹھا رہے ہیں، اس کو آپ تسلیم کر چکے ہیں، پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری نے بھی کہا سی سی ٹی وی فوٹیج نہ ٹمپرڈ ہے اور نہ ہی اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر کوئی انسان ویڈیو بناتا تو اعتراض ہو سکتا تھا کہ ویڈیو کا مخصوص حصہ ظاہر کیا گیا، اس ویڈیو کے معاملے پر تو انسانی مداخلت ہے ہی نہیں، یہ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے کے زریعے ریکارڈ ہوئی۔

سماعت کے دوران مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد  کیس کے ملزمان چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کردیا اور مؤقف اپنایا کہ چوکیدار اور مالی کو دس،دس سزا سنائی گئی۔

وکیل نے کہا کہ مجرم پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، وکیل مجرمان نے کہا کہ  مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ  نے کہا کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی، چوکیدار اور مالی کے وکیل کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد  نور مقدم کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کردیا۔ 

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، تسلیم شدہ حقائق پر دلائل دینے کی ضرورت نہیں، مجرم اور مقتولہ ایک ساتھ رہتے تھے یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ دونوں کے درمیان ایک ساتھ رہنے کا رشتہ تھا جو یورپ میں ہوتا ہے یہاں نہیں، لڑکا اور لڑکی کا ایک ساتھ رہنے کا رشتہ ہمارے معاشرے کی بدبختی ہے، اس قسم کا رشتہ مذہب اور اخلاقیات کے بھی خلاف ہے۔ 

جسٹس ہاشم کاکڑ  نے کہا کہ نور مقدم خود اُس گھر میں آئی تھی کیا اس سے اغواء کی سزا کم نہیں ہوتی؟ سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نور کی لاش مجرم کے گھر سے ملنا کافی ہے۔

جسٹس باقی نجفی  نے استفسار کیا کہ کیا نور مقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟ شاہ خاور  نے کہا کہ کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ جسٹس ہاشم کاکڑ نے سی سی ٹی نے کہا کہ کے وکیل

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ

سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کرتے ہوئے آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

نور مقدم قتل کیس میں سزا یافتہ ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر  نے مجرم کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کر دی، ان کے مطابق ملزم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغوا پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریپ کی سزا عمر قید سے بڑھا کر سزائے موت کردی تھی۔

وکیل سلمان صفدر کے مطابق ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ عمر قید یعنی کم سزا دینے کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے، وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

سلمان صفدر کا مؤقف تھا کہ جائے وقوعہ مجرم کا گھر تھا اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات 10 بجے واقعہ ہوا جس پر 11:30 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم صبح 9:30 بجے ہوا، جس کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12:10 پر ہوا۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا، پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا، فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔

سلمان صفدر کا مؤقف تھا کہ آلہ قتل ایک چھوٹا سا چاقو ہے جس پر مجرم کے فنگر پرنٹس بھی موجود نہیں، مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے، اس موقع پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تمام شواہد واقعاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے، وکیل سلمان صفدر کا مؤقف

ملزم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ریلیف بنتا ہوا تو دے دیں گے ورنہ فیصلہ کر دیں گے، ساڑھے گیارہ بجے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہے، اگر بینچ ٹوٹ گیا تو 12 بجے کے قریب نور مقدم کا کیس سن لیں گے، اگر مخصوص نشستوں والا بینچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے مزید سماعت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس ہاشم کاکڑ سلمان صفدر ظاہر جعفر مخصوص نشستوں نورمقدم قتل کیس

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی ایف آئی آرز کا معاملہ، سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا، مجرم ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات برقرار، مالی اور چوکیدار رہا
  • سزائے موت برقرار: سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا
  • نور مقدم کیس: مجرم ظاہر جعفر کی قتل کے الزام میں سزائے موت برقرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا
  • سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نورمقدم  کی لاش مجرم کے گھر  سے ملنا کافی ہے،سپریم کورٹ 
  • نور مقدم کیس، مجرم کی میڈیکل ہسٹری پیش، سپریم کورٹ کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ
  • نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ سنانے کا عندیہ
  • نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ