مقتولہ نور مقدم، مجرم کے درمیان ساتھ رہنے کا رشتہ تھا جو یورپ میں ہوتا ہے، یہاں نہیں، جج سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں نور مقدم کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مقتولہ اور مجرم ظاہر جعفر دونوں کے درمیان ایک ساتھ رہنے کا رشتہ تھا جو یورپ میں ہوتا ہے یہاں نہیں، لڑکا اور لڑکی کا ایک ساتھ رہنے کا رشتہ ہمارے معاشرے کی بدبختی ہے، اس قسم کا رشتہ مذہب اور اخلاقیات کے بھی خلاف ہے۔
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے،عدالت میں بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج پر آپ اعتراض اٹھا رہے ہیں، اس کو آپ تسلیم کر چکے ہیں، پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری نے بھی کہا سی سی ٹی وی فوٹیج نہ ٹمپرڈ ہے اور نہ ہی اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر کوئی انسان ویڈیو بناتا تو اعتراض ہو سکتا تھا کہ ویڈیو کا مخصوص حصہ ظاہر کیا گیا، اس ویڈیو کے معاملے پر تو انسانی مداخلت ہے ہی نہیں، یہ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے کے زریعے ریکارڈ ہوئی۔
سماعت کے دوران مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد کیس کے ملزمان چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کردیا اور مؤقف اپنایا کہ چوکیدار اور مالی کو دس،دس سزا سنائی گئی۔
وکیل نے کہا کہ مجرم پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، وکیل مجرمان نے کہا کہ مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی، چوکیدار اور مالی کے وکیل کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد نور مقدم کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، تسلیم شدہ حقائق پر دلائل دینے کی ضرورت نہیں، مجرم اور مقتولہ ایک ساتھ رہتے تھے یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ دونوں کے درمیان ایک ساتھ رہنے کا رشتہ تھا جو یورپ میں ہوتا ہے یہاں نہیں، لڑکا اور لڑکی کا ایک ساتھ رہنے کا رشتہ ہمارے معاشرے کی بدبختی ہے، اس قسم کا رشتہ مذہب اور اخلاقیات کے بھی خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ نور مقدم خود اُس گھر میں آئی تھی کیا اس سے اغواء کی سزا کم نہیں ہوتی؟ سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نور کی لاش مجرم کے گھر سے ملنا کافی ہے۔
جسٹس باقی نجفی نے استفسار کیا کہ کیا نور مقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟ شاہ خاور نے کہا کہ کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی سی ٹی نے کہا کہ کے وکیل
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، ظاہِر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور عدالت میں موجود تھے۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے سماعت کے آغاز میں دلائل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کنندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شریک ملزم چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دونوں ملزموں کو 10، 10 قید کی سزا سنائی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا۔
جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مالی اور چوکیدار کا گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
بعدازاں چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل مکمل کر لئے جس کے بعد نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کر دیا، تاہم عدالت نے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔
لاہور پولیس عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ لینے اڈیالہ جیل پہنچ گئی