کویت میں تعینات پاکستان کے سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کویت کے امیر شیخ مشعل احمد الجابر الصباح کو اپنی سفارتی اسناد پیش کیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کویت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2025ء) کویت میں تعینات پاکستان کے سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کویت کے امیر شیخ مشعل احمد الجابر الصباح کو اپنی سفارتی اسناد پیش کیں۔ اس موقع پر سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال نے کویت کو امیر کو صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور پاکستانی عوام کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔ کویت کے امیر نے کہا کہ کویت پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کویت پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔ کویت خاص طور پہ غذائی پیداوار، زراعت اور تیل اور گیس کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ پاکستان کے کویت کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں اور ان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔(جاری ہے)
کویت میں نوے ہزار سے زائد پاکستانی رہتے ہیں اور مادر وطن کو سالانہ تقریبا ایک ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں جو کہ فی کس سمندرپار پاکستانیوں کے حساب سے پہلے نمبر پہ ہے۔ کویت پاکستان میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے خلیجی ممالک میں دوسرے نمبر پہ ہے۔ گزشتہ نو ماہ میں کویت جانیوالی پاکستانی ایکسپورٹس میں پینتیس فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے اور حال ہی میں کویت نے پاکستانیوں کے لئے ویزا کی بہت سی کیٹگریز میں نرمی بھی کی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کویت کے
پڑھیں:
پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔