میاں چنوں: گرمی کی شدت سے رکشہ ڈرائیور جاں بحق، ایک شخص بے ہوش
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: گرمی کی شدت نے خطرناک حد اختیار کرلی ،میاں چنوں نشتر روڈ پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں لوڈر رکشہ ڈرائیور محمد رمضان جاں بحق جبکہ ایک شخص بے ہوش ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق محمد رمضان گندم لے کر لوڈر رکشے پر آیا تھا جب شدید گرمی کے باعث ہارٹ اٹیک ہوا جس سے وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا۔
اسی دوران نشتر روڈ پر ہی ایک اور شخص شدید گرمی کے باعث بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ ریسکیو ٹیم نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر متاثرہ شخص کو طبی امداد فراہم کی۔
معروف بھارتی یوٹیوبر کو سکھوں کی تاریخ پر گمراہ کن ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ شہر میں درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جبکہ ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہدھوپ سے حتی الامکان پرہیز کریں، زیادہ سے زیادہ پانی پئیں اور دوپہر کے اوقات میں غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
30 سال تک گمنامی میں رہنیوالے قدس فورس کے جنرل شہید حاج رمضان کا آخری وداع
امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ ظہور امام مہدی علیہ السلام کی زمینہ سازی اور پوری دنیا میں شیطانی طاقتوں کے ظالمانہ پنجوں سے مسلمانوں کو نجات دینے اور بالخصوص قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کو یقنی بنانے کے لئے امام خمینی کے حکم پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے عظیم جرنیل مجاہدِ اسلام شہید میجر جنرل محمد سعید ایزدی المعروف حاج رمضان کا جنازہ مصلیٰ قدس سے نماز جمعہ کے بعد حرم سیدہ معصومہ فاطمہ سلام اللہ علیھا لایا گیا۔ پرشکوہ تشیع جنازہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے شرکت کی۔ 30 سال تک گمنام رہ کر دشمنان اسلام کی آنکھ کا کانٹا بن کر حزب اللہ، حماس اور انصار اللی سمیت مقاومتی محاذ کی خدمت کرنیوالے عظیم جرنیل کی میت کو ضریح مبارک کے پاس لایا گیا۔ بعد ازاں صحن امام ہادی میں میت رکھی گئی۔
امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔ دنیا بھر سے مقاومتی محاذ سے منسلک شخصیات، شہدا کے خاندان اور شہید قاسم سلیمانی کی اولاد بھی شہید حاج رمضان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے موجود تھی۔ اسی طرح تمام مراجع عظام کے نمائندہ وفود بھی شامل تھے۔
شہید عطیم الشان کی تشیع جنازہ میں حزب اللہ، فلسطین کے پرچموں سمیت لبیک یاحسینؑ، لبیک یا مہدیؑ کے پھریرے لہرا رہے تھے، پوری فضا مردہ اسرائیل، خون در رگ ما است، ھدیہ بہ رھبر ما است کے نعروں سے گونج رہی تھے۔ 30 سال تک پس پردہ رہ کر دنیا کے مظلومین کی خدمت کرنیوالے شہید کا جسد خاکی جب حرم مطہر لایا گیا اور انہیں مرحوم حاج اسماعیل دولابی کے مقبرہ، صحن امام ھادیؑ میں منتقل کیا گیا تو در و دیوار کو ہلا دینے والے نوحے، گریہ و آہ و زاری اور فلک شگاف نعرے پوری دنیا کو شہید کی عظمت کا پتہ دینے لگے۔ شرکا نے لبیک یا خامنہ ای کے نعروں سے شہید کو وداع کرتے ہوئے تجدید عہد کیا کہ خون کے آخری قطرے تک استعماری کیخلاف قیام میں رہبر انقلاب کیساتھ کھڑے ہیں۔