چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی کہہ رہے ہیں پارٹی اور فوج میں اتحاد ہونا چاہیے۔

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی چیئرمین سے ملاقات ہوچکی ہے، ان ہاؤس تبدیلی کی ہم تردید کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نےکہا اتحاد کا وقت ہے پارٹی اور فوج میں اتحاد ہونا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک اتحاد کی طرف جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بانی پی پی آئی نے پہلے بھی کہا ہے کہ ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا حکومت کے ساتھ انہوں نے بات چیت سے منع کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ سے نہیں، فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ جس طرح افواج نے بھارت کو جواب دیا اس سے ملک کا وقار بلند ہوا، ہمارا مورال بلند ہوا، بانی پی ٹی آئی نے کہا اتحاد رکھو اور الرٹ رہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک، فوج اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، بانی پی ٹی آئی سے پولی گراف ٹیسٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی نے بیرسٹر گوہر کہ بانی کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

سیاسی سیزفائر یک طرفہ نہیں ہونا چاہیے

پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کو بہانہ بناکرجس طرح بھارت نے پاکستان پر چڑھائی کردی اورجس کا جواب ہماری دلیر افواج نے چند گھنٹوں میں ہی دے کر ساری دنیا میں اپنی قابلیت و اہلیت کا لوہا منوایا تو بھارت کے پاس سیز فائر کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔

اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان اپنے سے سات گنا بڑے ملک کے آگے کبھی ٹہرسکے گا۔ اس کے سیاستدان اور تبصرہ نگار سمجھ رہے تھے کہ پاکستان ان کا تر نوالہ بن کرسرینڈر کرجائے گا اورپھر ساری دنیا میں بھارت ایک بڑی طاقت کے روپ میں ابھر کرسامنے آجائے گا۔

چند گھنٹوں کی مار نے اسے سیز فائر پرمجبورکردیا۔ایک دن پہلے تک وہ کراچی ، لاہوراوردیگر شہروں کو تباہ برباد کردینے کی خبریں سنا رہا تھااورپھر تین چار گھنٹوں کی پھینٹی نے اُسے شاید چھٹی کا دودھ یاد دلادیا ۔آج اس کے یہاں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اورہمارے یہاں جشن کاسماں ہے،یہ سب کچھ کیسے اور کیونکر ہوگیا،ہمیں اس پر غور کرناچاہیے ۔

ایک دوماہ پہلے تک ہمارے ایک سیاسی فریق فوج کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہا تھا۔جو کام بھارت لڑکر بھی نہ کرسکا وہ اس فریق نے 2سال قبل 9 مئی کو کرڈالا تھا یعنی فوج کی تنصیبات اوراپنے شہداء کی یادگاروں اورمونومنٹس پرحملے۔

افسوس کی بات ہے اپنی سیاسی دشمنی کو ملک کی دشمنی بنادیاگیا۔وہ آج بھی اپنے کیے پرنادم اورشرمندہ نہیں ہے۔شاید اسی لیے وہ پاک بھارت  اس حالیہ جنگ میں بھی ہرزہ سرائی کر رہا تھا۔آج اس کے لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ جنگی سیز فائر کی طرح سیاسی سیز فائر کا اعلان کیاجائے۔یعنی چیئرمین تحریک کو ایک بار پھرآزاد کرکے ملک کے اندر انتشار اورفساد پھیلانے کی اجازت دے دی جائے۔

سیز فائر ہمیشہ دوطرفہ ہوا کرتا ہے ، یہ یک طرفہ ہوہی نہیں سکتا۔ کل بھارت نے امریکا اوردیگر ممالک سے درخواست کی تھی کہ یہ لڑائی فوری طور پربند کروا دی جائے اور پاکستان نے اس کے جواب میں اس لیے حامی بھر لی کہ وہ اپنا بدلہ لے چکا تھا ۔بھارت کو اس کی محاذ آرائی کا منہ توڑ جواب دے چکا تھا اور اب اسے لڑائی بند کرنے میں کوئی عارنہیں تھی ۔

دنیا نے جان لیاتھا کہ پاکستان کمزور نہیں ہے،اوراسے اس جنگ میں برتری بھی حاصل ہوچکی ہے، لہٰذا سیز فائرقبول کرلینے میں اسے کسی خفت اورہزیمت کا سامنا بھی نہیں اٹھاناپڑا۔بلکہ آج ساری دنیا میں اس کی تعریف وتوصیف کے شادیانے بج رہے ہیں۔ دشمنوں کامنہ کالا ہوچکا ہے۔

مگر وہ آج بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ جس طرح بھارت ایک بار پھر بدلہ لینے کی تیاریاں کر رہا ہے اسی طرح ہمارے اندرونی دشمن بھی موقع کی طاق میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جس دن انھیں یہ موقعہ ملا وہ پھراپنی دشمنی پراُتر آئیںگے۔آج وہ سیاسی سیز فائر کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن کیا وہ سیز فائر کے اُصولوں پرعمل پیرا بھی رہ پائیں گے ۔

احتجاجی سرگرمیوں ، لانگ مارچوں اورجلسے جلوسوں کی سیاست کرتے ہوئے اس وطن عزیز کو پھرسے انتشار وفسادات کی آگ میں نہیں جھونکیںگے۔نہیں وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیںگے۔ احتجاجی سیاست اُن کاجمہوری حق ہے۔ اوروہ اس حق کے تحت جوچاہتے ہیں کرگذرتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے جیسے تیسے یہ فسادات اورہنگامہ آرائی کچھ کم ہوئی ہے اورہم نے اس کے ثمرات بھی دیکھے ہیں۔

یہ ملک معاشی طور پرایک بار پھرمستحکم ہونے لگا ہے۔ عوام کی خود اعتمادی اوراحساس خوشحالی میں اضافہ ہوا ہے ، مایوسیوں کا دور ختم ہوچکا ہے۔ دنیا بھی ہماری صلاحیتوں کی معترف ہوچکی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ اس قوم کی تعریف کرچکے ہیں۔

وہ قوم جو ایک برس پہلے تک دیوالیہ ہونے جارہی تھی صرف ایک سال میں پھرسے اپنے پیروں پرکھڑی ہوچکی ہے۔اس کا سپہ سالارایک نیک صفت ، دلیراورصاحب ایمان شخص ہے۔وزیراعظم شہبازشریف بھی کچھ ایسی ہی خوبیوں کے مالک ہیں۔وہ جب وزیراعلیٰ تھے تو بھی تیز ترین کاموں کی تکمیل کے لیے مشہورتھے ۔ اُن کی یہ ذمے داری آج مریم نواز شریف نے سنبھال لی ہے۔ وہ اُسی طرح تیزی سے سارے پنجاب کو ایک مثالی صوبہ بنانے کی کوششیں کررہی ہیں جیسے اُن کے چچا شہبازشریف کررہے تھے۔

ایسے میں اس ملک کو ایک بار پھرانتشار اورفسادات کی آگ میں جھونکا نہیں جا سکتا ہے اور نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرا غورکیجیے ہم ایک سال پہلے یہ سوچ بھی سکتے تھے کہ بھارت نے اگر ہم پراچانک حملہ کیاتو کیا ہم اس کا جواب بھی دے پائیںگے ۔ پھرایسی کیا تبدیلی آگئی کہ صرف ایک سال کی محنت پر ہم ساری دنیا میں سرخرو ہوکر اور سر اُٹھا کر جینے لگے ہیں۔

وجہ صرف نیک اور ایماندار قیادت ہے۔جب حکمراں نیک ہوجائیں تو اللہ کی تائید ونصرت یقینی ہے۔ ہم نے گزشتہ ایک سال میں یہی کچھ دیکھا ہے۔ جنرل عاصم منیر کا بحیثیت چیف انتخاب ہمارے لیے رحمت کاباعث بنا۔ساتھ ہی ساتھ میاں شہبازشریف کا وزیراعظم بنایا جانا بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری تھا۔

یہی وجہ ہے کہ فروری 2024 کے انتخابات میں انھیں یہ ذمے داری سونپی گئی اورانھوں نے ثابت بھی کرکے دکھادیا کہ وہ اس کام کے لیے سب سے اہل اُمیدوار تھے اورہیں بھی۔ جمہوری اورعسکری قیادت مل کر آج ملک وقوم کی بہتری کے لیے بھر پور نیک نیتی کے ساتھ ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔اورہم نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی بھی مدد ونصرت اُن کے اِن ارادوں کی تکمیل میں شامل ہوچکی ہے۔

اس وقت ملک کو قوم کی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ جس اتحاد ویگانت کامظاہرہ پاک بھارت جنگ میں دیکھا گیا ایسا اتحاد ہمیں آیندہ بھی درکارہے۔ قوم اب کسی کے بہکائوے میں آکر اپنے ملک سے دشمنی کی متحمل نہیںہوسکتی ہے۔بہت ہوچکا ہم نے گزشتہ دس پندرہ برسوں میں اپنا بہت نقصان کرلیا ہے۔

اچھے بھلے پھلتے پھولتے پاکستان کو سیاسی بازیگروں نے اپنے مفادات کی آگ میں جھونک ڈالاتھا۔نہ کوئی کام کیا اورنہ کوئی پروجیکٹ شروع کیا اُلٹا قوم کوکنگال کرکے دیوالیہ بنا دیا ۔تین چار برس میںاتنے قرض لیے کہ گزشتہ ستر برس میں نہیں لیے گئے،مگر ایک پیسہ بھی کسی بڑے منصوبے میں نہیں لگایا۔صرف لنگر خانے اورشیلٹر ہومز بناکریہ سمجھ بیٹھے کہ ہم نے قوم کی بڑی خدمت کی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اور افواج میں اتحاد ہونا چاہیے، عمران خان نے خواہش کا اظہار کردیا
  • دعا ہے رواں ہفتے بانی پی ٹی آئی رہا ہوجائیں، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان تحریک انصاف اور فوج میں اتحاد دیکھنا چاہتے ہیں، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان کی رہائی سے مایوس نہیں، ان شا اللہ جلد رہا ہوجائیں گے: بیرسٹر گوہر
  • بانی پی ٹی آئی ناحق جیل میں ہیں، سارے کیسز سیاسی ہیں: بیرسٹر گوہر
  • بیرسٹر گوہر کی وزیراعظم  کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبروں کی تردید 
  • سیاسی سیزفائر یک طرفہ نہیں ہونا چاہیے
  • اب بہت ہوگیا، ملک میں سیاسی سیز فائر ہونا چاہیئے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • اب بہت ہوگیا، ملک میں سیاسی سیز فائر ہونا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی