لینڈ ریفارمز کے نام پر گلگت بلتستان کے عوام کو زمینوں سے محروم کر دیا گیا، الیاس صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الیاس صدیقی کا کہنا تھا کہ یہاں نام نہاد پڑھے لکھے لوگوں نے سب سے زیادہ سہولت کاری کی ہے۔ سٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کرتے وقت بھی سہولت کاروں کے ذریعے اس کے فضائل بیان کروائے گئے تھے۔ اس وقت لینڈ ریفارمز کے نام پر عوام کو زمینوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سینیئر رہنما و سابق معاون خصوصی وزیر اعلیٰ محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ لینڈ ریفارمز کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو ان کی زمینوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ تاریخ میں دوسری مرتبہ بہت بڑا ڈاکہ عوام کی زمینوں پر ڈالا گیا ہے۔ پہلا ڈاکہ یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کر کے کیا گیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الیاس صدیقی کا کہنا تھا کہ یہاں نام نہاد پڑھے لکھے لوگوں نے سب سے زیادہ سہولت کاری کی ہے۔ سٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کرتے وقت بھی سہولت کاروں کے ذریعے اس کے فضائل بیان کروائے گئے تھے۔ اس وقت لینڈ ریفارمز کے نام پر عوام کو زمینوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زمینوں سے محروم کر دیا گیا لینڈ ریفارمز کے الیاس صدیقی عوام کو گیا ہے
پڑھیں:
ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہم سب کا فرض ہے، سعدیہ دانش
ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی اداروں، قانون نافذ کرنے والے محکموں اور عوام کے باہمی تعاون سے ہم گلگت بلتستان کو ایک پرامن، محفوظ اور مثالی خطہ بنا سکتے ہیں۔ مذہبی و مسلکی ہم آہنگی ہی گلگت بلتستان کی اصل شناخت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی سیکریٹری اطلاعات پیپلزپارٹی گلگت بلتستان سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے باشعور عوام نے ہمیشہ بھائی چارے، رواداری اور باہمی احترام کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ ہم اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی و مسلکی ہم آہنگی ہی ایک پرامن، خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ایک دوسرے کے عقائد، نظریات اور مقدسات کا احترام کریں اور ایسی تمام سوچوں، باتوں اور اعمال سے گریز کریں جو کسی بھی فرد یا گروہ کے جذبات کو مجروح کر سکتے ہوں۔ اختلافِ رائے ہر معاشرے کا حسن ہوتا ہے، مگر اس اختلاف کو نفرت، تعصب یا تصادم میں بدلنے کی ہر کوشش کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔ ہم تمام علماء کرام، مذہبی رہنماؤں، سول سوسائٹی، نوجوانوں اور میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگاہی اور مثبت پیغام رسانی کے ذریعے معاشرے میں امن، اتحاد اور رواداری کو فروغ دیں۔ کسی بھی قسم کے فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینا نہ صرف معاشرتی امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ ہمارے خطے کی ترقی اور مستقبل پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
سعدیہ دانش نے کہا کہ ریاستی اداروں، قانون نافذ کرنے والے محکموں اور عوام کے باہمی تعاون سے ہم گلگت بلتستان کو ایک پرامن، محفوظ اور مثالی خطہ بنا سکتے ہیں۔ مذہبی و مسلکی ہم آہنگی ہی گلگت بلتستان کی اصل شناخت ہے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں، نفرت کی نہیں محبت کی زبان بولیں، گلگت بلتستان میں ہمیشہ سے مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے افراد نے بھائی چارے اور باہمی احترام کے ساتھ رہنے کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے اس ورثے کی حفاظت کریں اور ہر اس سوچ، رویے اور عمل کی حوصلہ شکنی کریں جو معاشرتی انتشار یا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا ہو۔ ہم عوام، علما، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عدم برداشت اور تعصب سے گریز کرتے ہوئے اتحاد، رواداری اور مثبت سوچ کو فروغ دیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان ایک پرامن، باوقار اور ثقافتی طور پر متنوع خطہ ہے جہاں مختلف مسالک اور مذاہب کے لوگ صدیوں سے بھائی چارے، باہمی احترام اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ہمیں مزید یکجہتی، برداشت اور رواداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ مذہبی و مسلکی اختلافات کو نفرت یا تصادم میں تبدیل کرنے کی ہر کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس امر پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر فرد کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا آئینی اور اخلاقی حق حاصل ہے، بشرطیکہ وہ دوسروں کے عقائد کا بھی اسی جذبے سے احترام کرے۔ گلگت بلتستان کی ترقی، خوشحالی اور امن ہم سب کے اجتماعی رویے، کردار اور باہمی تعاون سے جُڑی ہوئی ہے۔ ریاستی ادارے قانون کی عملداری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، اور معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اس عمل میں حکومت کا ساتھ دے تاکہ گلگت بلتستان ایک محفوظ، پُرامن اور مثالی خطہ بنے۔ نفرت، تعصب اور تفرقے کو مسترد کر کے محبت، احترام اور اتحاد کی فضا کو مضبوط کریں۔