ماہرین نے اس موقع پر مزید کہا کہ جس طرح چینی اور سیمنٹ کے شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم کے نفاذ سے ٹیکس آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اسی طرح دیگر صنعتوں میں بھی اس نظام کے سخت اطلاق سے حکومت سالانہ اربوں روپے کا نقصان روک سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس چوری میں ملوث افراد اور شعبوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں اہم شعبوں میں جامع ڈیجیٹل نگرانی کے فوری نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد اور شعبوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ اجلاس میں ٹیکس اور انڈسٹری کے ماہرین نے بھی وزیراعظم کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ  ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (ٹی ٹی ایس) کا دائرہ تمام شعبوں تک بڑھایا جائے تاکہ بڑے پیمانے پر ہونے والی ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔  

ماہرین نے اس موقع پر مزید کہا کہ جس طرح چینی اور سیمنٹ کے شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم کے نفاذ سے ٹیکس آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اسی طرح دیگر صنعتوں میں بھی اس نظام کے سخت اطلاق سے حکومت سالانہ اربوں روپے کا نقصان روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدم توازن ناقابل برداشت ہے اور ان حالات میں ٹریک اینڈ ٹریس  جیسے نظام کا سخت اطلاق ناگزیر ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے ٹیکس حکام پر  زور دیا کہ ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی اور ڈیجیٹل نگرانی کے دائرہ کار کو بڑھا کر شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں اضافہ کیا جائے۔

 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سخت کارروائی ٹریک اینڈ ٹیکس چوری

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ کیا ہے؟ 55 فیصد امریکی کیوں مخالف ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ ایوانِ نمائندگان سے منظور ہو گیا ہے۔ ممکنہ طور پر آج 4 جولائی کو منعقدہ ایک تقریب میں ٹرمپ اس بل پر دستخط کریں گے۔

ریپبلکن پارٹی کے اندرونی اختلافات، سوشل پروگرامز میں کٹوتیوں اور اخراجات کے حوالے سے تنازع کے باوجود بل منظور کر لیا گیا۔ امریکی سینیٹ میں بل کی منظوری کے دوران نائب صدر جے ڈی وینس کو فیصلہ کن ووٹ ڈالنا پڑا۔

’بگ بیوٹی فل بل‘ پر امریکا میں خوب تنازعہ دیکھنے میں آیا۔55 فیصد امریکی اس بل کے خلاف تھے۔ آخر اس بل میں ایسا کیا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت اس بل کی مخالفت کر رہی ہے؟ انہیں کیا خوف لاحق ہے؟

کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق یہ قانون اگلی دہائی میں وفاقی خسارے میں 3.3 کھرب ڈالر کا اضافہ کر سکتا ہے اور لاکھوں امریکیوں کو صحت انشورنس سے محروم کر سکتا ہے۔

بجٹ بل کی اہم شقیں 2017 کے ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع

بل میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور کے ٹیکس قوانین کو مستقل کرنے کی شق شامل ہے۔ ان کٹوتیوں کا فائدہ زیادہ تر کارپوریشنز اور امیر طبقے کو پہنچا تھا۔ اس کے علاوہ تنہا اور شادی شدہ افراد کے لیے اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن میں بالترتیب $1,000 اور $2,000 کا اضافہ کیا گیا ہے، جو 2028 تک نافذ رہے گا۔

میڈیکیڈ میں سخت کٹوتیاں

میڈیکیڈ پروگرام میں سخت تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، جن میں افراد کے لیے کم از کم 80 گھنٹے کام کی شرط شامل ہے۔ اس کے علاوہ، دوبارہ اندراج کا عمل  ہر سال کے بجائے ہر 6 ماہ بعد ہوگا۔ اس پروگرام سے استفادہ کرنے والوں کو اضافی آمدنی اور رہائش کے ثبوت بھی درکار ہوں گے۔ ان اقدامات سے تقریباً 1.2 کروڑ افراد صحت کی سہولت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ میڈیکیڈ پروگرام ایک سرکاری ہیلتھ انشورنس پروگرام ہے جو امریکا میں کم آمدنی والے افراد اور خاندانوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہے۔ یہ پروگرام وفاقی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے چلایا جاتا ہے اور ہر ریاست میں اس کے قواعد و ضوابط قدرے مختلف ہیں۔

میڈیکیڈ ان افراد اور خاندانوں کے لیے ہوتا ہے۔ ان میں کم آمدنی والے افراد، بزرگ (65 سال یا اس سے زائد عمر)، معذور افراد، حاملہ خواتین، بچے اور نابالغ، بعض صورتوں میں کم آمدنی والے بالغ افراد( چاہے ان کے بچے نہ ہوں) شامل ہوتے ہیں۔

میڈیکیڈ کے تحت درج ذیل طبی خدمات فراہم کی جاتی ہیں:

ڈاکٹر سے معائنہ اور علاج، اسپتال میں داخلہ اور علاج، زچگی اور بچوں کی پیدائش کی خدمات، دوائیں (prescription drugs)، لیبارٹری اور ایکسرے ٹیسٹ ذہنی صحت اور بحالی خدمات، معذوری کی صورت میں طویل مدتی نگہداشت،  بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکے اور چیک اپس۔

یاد رہے کہ امریکا میں تقریباً 80 ملین افراد میڈیکیڈ کے ذریعے علاج حاصل کرتے ہیں۔

اب ٹرمپ کے منظور کردہ قانون کے تحت اس پروگرام سے استفادہ کرنے والوں کو کچھ گھنٹے کام کرنا ہوگا یا پھر کچھ رضاکارانہ خدمات سرانجام دینا ہوں گی۔ ناقدین کہتے ہیں کہ نئے قانون سے لاکھوں افراد کا علاج متاثر ہو سکتا ہے۔

سوشل سیکیورٹی پر ٹیکس میں نرمی

ٹرمپ نے انتخابی مہم میں سوشل سیکیورٹی آمدنی پر ٹیکس ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو مکمل طور پر پورا نہیں کیا گیا۔ تاہم، 65 سال سے زائد افراد کے لیے $4,000 تک کی ڈیڈکشن کی عارضی سہولت دی گئی ہے۔ سینیٹ نے $6,000 کی ڈیڈکشن کی بھی منظوری دی ہے، جو مخصوص آمدنی تک محدود ہو گی۔

ریاستی اور مقامی ٹیکس (Salt) میں نرمی

سینیٹ نے ریاستی و مقامی ٹیکس کٹوتی کی حد کو $10,000 سے بڑھا کر $40,000 کر دیا ہے، تاہم یہ 5 سال بعد دوبارہ کم ہو جائے گی۔ ہاؤس میں اس پر اختلافات موجود نظر آئے، خاص طور پر شہری علاقوں کے ریپبلکن ارکان کی جانب سے۔

غذائی امدادی پروگرام (Snap) میں اصلاحات

Snap پروگرام کے لیے ریاستوں کو بھی اخراجات میں حصہ ڈالنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔ ان ریاستوں پر 5% سے 15% تک بوجھ ڈالا جائے گا، جن کی ادائیگی میں غلطیوں کی شرح 6% سے زیادہ ہو گی۔

اوورٹائم اور ٹِپس پر ٹیکس میں نرمی

بل میں ’ٹِپس پر کوئی ٹیکس نہیں‘ کی شق شامل ہے، جس کا صدر ٹرمپ نے اپنی مہم میں وعدہ کیا تھا۔ یہ سہولت ایک خاص حد تک کی آمدنی تک محدود ہو گی اور 2028 میں ختم ہو جائے گی۔

صاف توانائی مراعات میں کمی

بل میں بائیڈن دور کے کلین انرجی ٹیکس کریڈٹس کو ختم کرنے کی شق شامل ہے، مگر سینیٹ نے ان کا خاتمہ بتدریج کرنے کی تجویز دی ہے۔ 2028 تک یہ مراعات مکمل طور پر ختم کر دی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بِگ بیوٹی فل بل ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • حیسکو: کروڑوں کی بے ضابطگیوں اور ڈیفالٹرز کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا انکشاف
  • امریکی صدر ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ کیا ہے؟ 55 فیصد امریکی کیوں مخالف ہیں؟
  • تنخواہ دار طبقے سے 188 ارب روپے زیادہ انکم ٹیکس وصول
  • امریکی شہری سے رشوت وصولی‘پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کاانتباہ
  • معمولی سی چوری پر بڑی کارروائی؛ ریاستی مدعیت میں مقدمہ درج
  • امریکہ میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کا گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ ، وارننگ جاری
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے زراعت،لائیوسٹاک میں انقلابی تبدیلیاں
  • ایف آئی اے کی کارروائی، حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار
  • سانحہ سوات: غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی ہوگی ، کمیٹی نے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا : بیرسٹرسیف
  • محصولات وصولی، فرائض کی ادائیگی میں ایف بی آر عوام سے عزت و تکریم سے پیش آئے، وزیراعظم