بجٹ 2025-26 پر مشاورت؛ آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری تیز کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
بجٹ 2025-26 پر مشاورت کے سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کی نجکاری تیز کرنے پر زور دیا ہے۔ آئی ایف ایم کو بریفنگ میں بتایا کہ رائٹ سائزنگ کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری اس سال مکمل ہونے کی امید ہے، قومی ایئر لائن کی نجکاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دی گئیں۔
ٹیکس واجبات اور منفی ایکویٹی سے متعلق سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کر دیے گئے جبکہ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کی فلائٹس پر پابندی کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے لیے مالی مشیر ہائر کر لیا، ان میں اسلام آباد، فیصل آباد اور گجرانوالہ الیکٹرک کمپنی شامل ہے۔
تینوں تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ دوسرے مرحلے میں حیدر آباد، سکھر اور پشاور الیکٹرک کمپنی کی نجکاری ہوگی۔
نجکاری کمیشن کے مطابق نندی پور پاور پلانٹ کی نجکاری جنوری 2026 میں شیڈول ہے جبکہ نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لیے ٹرانزیکشن اسٹرکچر پر کام جاری ہے۔ فرسٹ ویمن بینک اور ایچ بی ایف سی کی نجکاری میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ منافع بخش سرکاری کمرشل اداروں کی نجکاری اولین ترجین ہے، سرکاری اداروں میں حکومتی اثر کم کرکے نجی سرمایہ کاری ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کی نجکاری
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔