چین۔افریقہ تعاون کے تحت مثبت ثمرات کا حصول
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بیجنگ : چینی ریاستی کونسل کی ایک پریس کانفرنس میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ چین۔افریقہ تعاون کے “دس بڑے پارٹنر ایکشن” سے متعلق اقدامات کے نفاذ میں مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ان سے چین۔افریقہ تعاون کو نمایاں قوت ملی ہے۔وزارت تجارت کے معاون وزیر تانگ ون ہونگ نے کہا کہ متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر افریقی ممالک کے ساتھ کئی دور کی ملاقاتیں کی گئی ہیں اور “ہر ملک کی اپنی پالیسی” کے طریقہ کار کے تحت عملی اقدامات وضع کیے گئے ہیں۔تجارت کی ترقی اور صنعتی چین شراکت داری اقدام کے تحت، چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والے انتہائی کم ترقی یافتہ ممالک کی مصنوعات کے لئے زیرو ٹیرف کی شرح یکم دسمبر 2024 سے باقاعدہ طور پر نافذ العمل ہے؛20 سے زائد افریقی ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی کی اقتصادی شراکت داری کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے گئے؛ایک “آن لائن لیکچر” خصوصی افریقی سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں 600 افریقی ای کامرس کے نمائندے شریک ہوئے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے سوئٹزرلینڈ، سویڈن، امریکہ، جمہوریہ کوریا اور سنگاپور کو دنیا میں سب سے زیادہ ایجادات کرنے والے ممالک قرار دیا ہے۔
انٹیلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارے 'ڈبلیو آئی پی او' کے جاری کردہ بین الاقوامی اختراعی اشاریے کے مطابق، برطانیہ، فن لینڈ، نیدرلینڈز اور ڈنمارک کا شمار بھی 10 بڑے اختراعی ممالک میں ہوتا ہے جبکہ پہلی مرتبہ چین نے بھی اس فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اختراعی سرمایہ کاری میں ترقی کی رفتار سست ہے جس کے باعث انٹیلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق آئندہ رجحانات کے بارے میں درست پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔
اختراعی متوسط آمدنی والے ممالکادارے کا کہنا ہے کہ اس جائزے کی تیاری میں 80 اشاریوں سے کام لیا گیا جن میں تحقیق و ترقی پر اخراجات سے لے کر وینچر کیپیٹل معاہدوں، جدید ترین ٹیکنالوجی کی برآمدات اور اختراعات کے مالکانہ حقوق کے دعوے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
'ڈبلیو آئی پی او' کی تازہ ترین رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین، انڈیا اور ترکیہ سمیت متوسط درجے کی آمدنی والے متعدد ممالک تیزی سے اختراعات کر رہے ہیں۔ اس فہرست میں اول الذکر دونوں ممالک کا 38واں اور موخرالذکر کا 43واں نمبر ہے۔
گزشتہ پانچ سال کے دوران سعودی عرب (46واں نمبر)، قطر (48)، برازیل (52)، ماریشس (53) بحرین (62) اور اردن (65) نے بھی اس شعبے میں تیزرفتار ترقی کی ہے۔