وفاقی حکومت نے4 افسران کے تقرر و تبادلے کردئیے، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سٹی 42 : وفاقی حکومت کی جانب سے4 افسران کے تقرر و تبادلے کردئیے گئے ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تقرر و تبادلوں کے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیئے ، جس کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر محمد فاروق حسن کا تبادلہ منسوخ کر دیا گیا ہے، اس سے قبل ڈاکٹر محمد فاروق حسن کو ڈیپوٹیشن پر اینیمل ہسبینڈری کمشنر تعینات کیا گیا تھا۔
اسحاق ڈار کی چین اور افغان ہم منصب سے ملاقات،سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کراچی محمد رضوان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور انہیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ و کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی مقرر کر دیا گیا ہے۔ میڈیکل افسر محکمہ صحت پنجاب ڈاکٹر محمد اخلاق کی خدمات پولی کلینک اسلام آباد کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ اس کےعلاوہ خپرنسپل محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا مسٹریس عندلیب کی خدمات فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔
مودی کے بھونپو ارناب گوسوامی پر پاکستان کے متعلق جھوٹ پھیلانےکا مقدمہ
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔