خضدار سکول بس حملے کا معاملہ دنیا کے سامنے اٹھانے کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکول بس حملے میں بچوں کی ہلاکت کا معاملہ بین الااقوامی سطح پر اٹھائے گا۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے انڈیا ہے اور نہ صرف خضدار سکول بس بلکہ جعفر ایکسپریس پر حملے اور دہشت گردی کے دیگر تمام واقعات کے متعلق حقائق دنیا کے سامنے رکھے جائیں گے۔
مصدق ملک اگلے ہفتے پاکستان کے ایک خصوصی وفد کے ہمراہ امریکہ اور یورپ کے دورے پر جا رہے ہیں جہاں وہ رواں ماہ کے اوائل میں انڈیا کے ساتھ ہونے والی جنگ اور اس سے پہلے اور بعد کے واقعات پر عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا موقف رکھیں گے۔ وفد کے اراکین جو امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک کے علاوہ روس بھی جائیں گے، ان میں ڈاکٹر مصدق ملک کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر، سنیٹر شیری رحمان، سابق نگراں وزیرخارجہ اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر انجینیئر خرم دستگیر، ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری اور سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے علاوہ دیگر اہم شخصیات شامل ہوں گی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ وہ اور پاکستانی وفد کے دیگر اراکین دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں تھنک ٹینکس اور حکومتی اراکین کے ساتھ ملاقاتوں میں اس واقعے کے علاوہ، جعفر ایکسپریس اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات کے حقائق پیش کریں گے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کے بارے میں بھی بتائیں گے اور دنیا کو آگاہ کریں گے کہ کیسے انڈیا کئی دہائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کھانے کے بعد اب دنیا میں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور پاکستان اس پراپیگنڈے کے خلاف حقائق پر مبنی ثبوت پیش کرے گا۔ ہم عالمی رہنماؤں کو بتائیں گے کہ انڈیا روایتی جنگ میں اپنے طاقت ور ہونے کا نظریہ ٹوٹ جانے کے بعد اب کشیدگی کو لامتناہی سطح تک بڑھا کر نیوکلیئر جنگ کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دنیا کو اس کے خطرناک عزائم کا جائزہ لینا چاہیے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہم دنیا کو آگاہ کریں گے کہ کیسے انڈیا کئی دہائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے یہ ایک ایسا خطرناک عمل ہے جو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے اور دنیا اس پر خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا کہ وہ امریکہ اور یورپ میں دریائے سندھ کے پانی کے معاہدے کو معطل کرنے کی یکطرفہ کوشش کا معاملہ بھی اٹھائیں گے کیونکہ انڈیا قانونی طور پر ایسا نہیں کر سکتا۔ اگر انڈیا کو یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل یا ختم کرنے کا حق مل جائے تو پھر دنیا میں کوئی بھی معاہدہ باقی نہیں رہے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستانی وفد انڈیا کے اس پراپیگنڈے کو بھی جھٹلائے گا جس میں وہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کے سامنے اپنی شکست کا ذمہ دار چین کو قرار دے رہا ہے۔بھارت کو پاکستان سے شکست ہوئی اور اس کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے کیونکہ ہم نے انڈین حکومت اور میڈیا کی طرح جھوٹ نہیں بولا اور جو بات کی اس کے ثبوت پیش کیے، اس لیے دنیا ہماری بات پر یقین کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر مصدق ملک نے امریکہ اور کے سامنے کے علاوہ
پڑھیں:
کيا بھارت سے دوبارہ جنگ کا کوئی خطرہ ہے؟ رانا ثناء اللہ نے بتاديا
وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ دوبارہ جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے، پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور اس کے پاس میزائل ہیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی قوتیں ہیں اور جنگ پاکستان، انڈیا اور دنیا کسی کو بھی قابل قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی حکومت نے جنگ کے ذریعے مقامی سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتا تھی لیکن اب ہماری طرف سے منہ توڑ جواب دیا گیا اس لیے وہ دوبارہ جرات نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت نیو نارمل قائم کرنا چاہتا ہے مگر یہ کسی کے مفاد میں نہیں، بلاول بھٹو
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انڈیا کا خیال تھا کہ روایتی جنگ میں ہم پاکستان سے مضبوط ہیں لیکن ہم نے منہ توڑ جواب دے دیا۔ موجودہ بیان بازی سیاسی مفاد کے لیے ہورہی ہے لیکن وہ جنگ کی جرات نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوبارہ جرات کی تو دوبارہ اسی طرح جواب ملے گا اور بھارت کو مزید حزیمت ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ بھارت آن دی ریکارڈ مذاکرات کرے گا کیوں کہ اس کی سیاسی قیمت ہوگی جو نریندر مودی نہیں چکا سکتی، البتہ بھارت پاکستان کے ساتھ آف دی ریکارڈ مذاکرات کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں