کراچی: گرمی کی شدت میں اضافہ، شہر میں ڈائریا کا مرض پھیل گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
کراچی(اوصاف نیوز) کراچی میںگرمی کی شدت بڑھتے ہی شہریوں میں ڈائریا کےمرض میں اضافہ ہوگیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی .
شہر قائد میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہری ڈائریا کےمرض میں مبتلاہوگئے . شہریوں کی بڑی تعداد ہسپتال جا پہنچی ، مریضوں میںبڑی تعداد بچوں کی ہے .
صدر پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ ڈاکٹر وسیم جمالوی نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں ڈائریا کے مریض لائے جارہے ہیں اور ڈائریا سے سب سے زیادہ متاثر بچے ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم کے مطابق آلودہ پانی اور غیر معیاری کھانا ڈائریا کی بڑی وجہ بن رہا ہے جب کہ ڈائریا کے باعث جسم میں پانی کی کمی سے جان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ کو 6 ماہ بعد ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈائریا کے
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔