UrduPoint:
2025-07-07@15:50:34 GMT

صدر ٹرمپ کی جنوبی افریقہ کے صدر سے ملاقات کے دوران تناو

اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT

صدر ٹرمپ کی جنوبی افریقہ کے صدر سے ملاقات کے دوران تناو

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 مئی ۔2025 )صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کو کے درمیان وائٹ ہاﺅس میں دونوں ممالک کے درمیان تناو میں کمی لانے کی ایک کوشش کے طور پر ملاقات ہوئی تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے جنوبی افریقہ میں سفید فام کسانوں کے استحصال کے دعوی پر ملاقات میں تلخی آگئی صدر سیرل رامافوسا کا کہنا ہے کہ ان کا دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے ہے .

(جاری ہے)

لائیو پریس کانفرنس کے دوران معاملہ اس وقت بگڑگیا جب امریکی صدر نے جنوبی افریقہ میں ”سفید نسل کشی“ سے متعلق دعوے کودہرایا جبکہ ان دعوﺅں کی پہلے ہی بڑے پیمانے پر تردید کی جاچکی ہے وائٹ ہاﺅس کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران نے ایک ویڈیو چلائی گئی جس میں سڑک کے کنارے پر ہزاروں صلیبیں دکھائیں جن کے قریب مظاہرہ کیا جا رہا تھا ویڈیو میں دعوی کیا کہ یہ دراصل ہلاک کیے گئے سفید فاموں کی آخری آرام گاہیں ہیں.

صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ یہ جنوبی افریقہ میں کس جگہ فلمائی گئی ملاقات سے قبل جنوبی افریقہ کے صدر نے اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری ان کی پہلی ترجیح ہے ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی کے مطابق جنوبی افریقہ کی جانب سے امریکہ کے لیے برآمدات پر جولائی کے بعد سے 30 فیصد ٹیرف لگائے جانے کا امکان ہے. امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوول آفس کی میٹنگ کا آغاز دوستانہ رہا لیکن پھر ٹرمپ نے اچانک کمرے میں روشنیاں مدھم کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ ایک ویڈیو پریزینٹیشن دکھا سکیں جس کے بعد ماحول میں تناﺅ آگیاویڈیو میں جنوبی افریقہ کے سرکردہ اپوزیشن راہنما جولیئس مالیما کی آواز میں یہ الفاظ سنائی دیتے ہیں ”شوٹ دی بوئر، شوٹ دی فارمر“اس ویڈیو میں ایک ایسا میدان بھی دکھایا گیا جس میں صلیبیں لگی ہوئی تھیں جو امریکی صدر کے مطابق سفید فام کسانوں کی آخری آرامگاہیں تھیں تاہم یہ صلیبیں دراصل قبریں نہیں بلکہ ایک احتجاج کا حصہ تھیں جس میں ہلاک ہونے والے کسانوں کے ورثا اور دیگر تنظیموں کی جانب سے مظاہرہ کیا جا رہا تھا.

بعد ازاں رامافوسا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ جنوبی افریقہ کے لوگوں کی آوازوں کو سنیں گے انہوں نے اپنے وفد کے سفید فام افراد کا ذکر کیا جن میں گالفرز ایرنی ایلس اور ریٹیف گوسن اور جنوبی افریقہ کے امیر ترین شخص جوہان روپرٹ کا بھی شامل تھے رامافوسا نے کہا کہ اگر وہاں نسل کشی ہوتی تو یہ تینوں افراد آج یہاں نہ ہوتے . جس پرٹرمپ نے انہیںٹوکا اور کہا کہ آپ انہیں زمین خریدنے کی اجازت دیتے ہیں اور جب وہ زمین خریدتے ہیں تو وہ سفید فام کسانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے ساتھ کچھ نہیں ہوتا رامافوسا نے جواب دیا ایسا نہیں ہے رامافوسا کی جانب سے رواں سال ایک متنازع قانون کی توثیق کی گئی تھی جس کے تحت حکومت کسی بھی ذاتی ملکیت والی زمین ضبط کر سکے گی اور کچھ کیسز میں تو معاوضہ دیے بغیر تاہم جنوبی افریقی حکومت کا کہنا ہے کہ تاحال کوئی زمین اس قانون کے تحت ضبط نہیں کی.

رامافوسا نے کہا کہ ہمارے ملک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے جو لوگ جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں وہ صرف سفید فام نہیں ان کی اکثریت سیاہ فاموں کی ہوتی ہے ٹرمپ نے صلیبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسان سیاہ فام نہیں میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ صحیح ہے یا غلط لیکن یہ کسان سیاہ فام نہیں جنوبی افریقہ کی جانب سے نسل کی بنیاد پر جرائم کے اعداد و شمار نہیں بتائے جاتے لیکن تازہ ترین اعداو شمار کے مطابق اکتوبر اور دسمبر 2024 کے درمیان ملک میں 10 ہزار افراد قتل ہوئے ان میں سے ایک درجن کے قریب فارمز پر کیے گئے حملوں کے دوران ہلاک ہوئے اور ہلاک ہونے والے 12 افراد میں سے ایک کسان تھا جبکہ باقی چار مزدور اور پانچ خانہ بدوش تھے جن کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ وہ سیاہ فام ہو سکتے ہیں.

جب ٹرمپ نے اس مسئلے پر زور دیا تو رامافوسا مطمئن نظر آئے اور مذاق میں کہا کہ جناب صدرمیں معذرت خواہ ہوں، آپ کو جہاز تحفے میں نہیں دے سکتا خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ قطر کی جانب سے تحفے میں دیا گیا ایک لگژری بوئنگ 747 طیارہ صدر ٹرمپ کے نئے ائیر فورس ون کے طور پر استعمال کے لیے قبول کر لیا گیا ہے. رامافوسا نے ملاقات میں نیلسن مینڈیلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ نسلی مفاہمت کے حوالے سے پرعزم ہے جنوبی افریقہ کے صدر ٹرمپ کے ساتھ کسی تکرار میں پڑنے سے گریز کرتے رہے اجلاس کے بعد جنوبی افریقہ کے اپوزیشن راہنما ملیما نے” ایکس“ پر لکھا کہ یہ عمر رسیدہ افراد کی جانب سے واشنگٹن میں میرے بارے میں کیا گیا ایک اجلاس تھا سفید فام نسل کشی کے بارے میں زیادہ انٹیلیجنس فراہم نہیں کی گئی.

صدر اوبامہ کے دور میں جنوبی افریقہ کے لیے سابق امریکی سفیر ہیلینا ہمفری نے کہا کہ یہ اجلاس صحیح معنوں میں شرمندہ کرنے والا تھا انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ جنوبی افریقہ کے صدر کو شرمندہ کرنے کی نیت سے ان کے لیے ایک جال بچھایا گیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا نے کی جانب سے نے کہا کہ سیاہ فام کے دوران سفید فام کے لیے

پڑھیں:

نواز شریف کی اڈیالہ جیل جا کر عمران  سے ملاقات کی خبر لغو اور بے بنیاد ہے، سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور سینٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے دو ٹوک انداز میں ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاملات سے نواز شریف کا کچھ لینا دینا نہیں، ان پر ٹھوس مقدمات قائم ہیں اور عدالتیں اپنے فیصلے دے رہی ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ویسے بھی عمران خان کی وجہ سے ایسا کون سا بحران پیدا ہو گیا ہے کہ نواز شریف ان سے مدد لینے کیلئے اڈیالہ جیل جائیں؟ کیا پاکستان کی اکانومی رک گئی ہے؟ کیا ہمارے دوستوں نے ہم سے منہ موڑ لیا ہے؟ کیا ہم بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب نہیں دے سکے؟ آخر کس لیئے نواز شریف عمران خان کے پاس جائیں؟ عمران تو خود دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں لیکن ان کی شنوائی نہیں ہو رہی۔ اس طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے پی ٹی آئی خود بنا رہی ہے تاکہ کارکنوں کو تسلی دی جائے اور بتایا جائے کہ عمران خان کا مقام کتنا بلند ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بعض اچھے اور معتبر صحافیوں کا اس بے بنیاد اور افواہ کو خبر بنا کر پھیلانا افسوسناک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اچھے انسان ہیں۔ نواز شریف سے ان کے تعلقات بہت اچھے اور باہمی احترام کے ہیں۔ میرے بھی وہ اچھے دوست ہیں لیکن اس وقت وہ پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ قومی حکومت بارے ہم سے مذاکرات کرنے سے قبل وہ اپنے اتحادی عمران خان سے پوچھیں کہ کیا وہ چوروں، ڈاکوؤں، اور فارم 47 والی جعلی حکومت کے ساتھ شامل ہو کر ایک قومی حکومت تشکیل دینے کیلئے تیار ہیں؟ اگر خان صاحب تیار ہیں اور اس کا واضح اعلان کرتے ہیں تو پھر اچکزئی صاحب ہمارے پاس آئیں، ہم ضرور اس موضوع پر ان سے مذاکرات کریں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر اس وقت کوئی باضابطہ سوچ بچار نہیں ہو رہا لیکن ضرورت پڑی تو جہاں چھبیس ترامیم ہو چکی ہیں وہاں ستائیسویں بھی ہو سکتی ہے۔انہوں نے پی ٹی آئی کی مجوزہ تحریک کے بارے میں کہا کہ پرامن احتجاج سب کا ائینی حق ہے لیکن آج تک پی ٹی آئی کا کوئی احتجاج پرامن نہیں تھا۔ وہ ابھی سے گولی چلانے کے اعلانات کر رہے ہیں اگر وہ پہلے کی طرح تشدد اور بد امنی پھیلانے کا راستہ اختیار کریں گے تو ریاست کا قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور میں جنرل فیض حمید سے مل کر کیسے کیسے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے بنائے، مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، ہم نے ہرگز ایسا نہیں کیا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ہر نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر جسم پر مرتب ہونیوالے حیرت انگیز اثر کا انکشاف
  • جون 2025 کے لیے پلیئر آف دی منتھ کی نامزدگیوں کا اعلان
  • آئی سی سی نے جون 2025 کے ’پلیئر آف دی منتھ‘ کے لیے تین ٹیسٹ اسٹارز کو نامزد کردیا
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے، ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی
  • صدر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکیاں اور برکس رہنماؤں کا اجلاس
  • برازیل: BRICS سربراہی اجلاس میں روسی اور چینی صدور کی عدم شرکت، کیا وجہ بنی؟
  • چین نے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ، وزیراعظم سینیگال
  • وزیراعلیٰ سندھ کی نشتر پارک میں مجلس عزا میں شرکت، علامہ شہنشاہ نقوی سے ملاقات
  • نواز شریف کی اڈیالہ جیل جا کر عمران  سے ملاقات کی خبر لغو اور بے بنیاد ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • بھارت جنوبی ایشیاء میں نیا نارمل قائم کرنا چاہتا ہے: بلاول بھٹو زرداری