کھلاڑیوں کا ٹیم میں انتخاب انکے تجربے یا شہرت کی بنیاد پر نہیں کیا جائے گا، مائیک ہیسن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے قومی مینز ٹیم میں کھلاڑیوں کی شمولیت سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کردیا۔
مائیک ہیسن نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ کھلاڑیوں کا ٹیم میں انتخاب ان کے تجربے یا شہرت کی بنیاد پر نہیں کیا جائے گا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ٹیم میں کھلاڑیوں کا انتخاب واضح طور پر بیان کردہ کرداروں پر منحصر ہوگا اور ہر ایک کو ٹیم کے پلان کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ میرا مقصد ایک جدید اور کامیابیاں حاصل کرنے والی ٹیم بنانا ہے جو دلچسپ کرکٹ کھیلے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ سنہری موقع ہے، میں اپنا کردار ادا کرنے کےلیے پُرجوش ہوں اور مجھے یقین ہے کہ میں ٹیم کی رہنمائی کر سکتا ہوں۔
مائیک ہیسن نے کہا کہ ہم کامیاب کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں جو شائقین کے دل بھی جیت لے لیکن میں جانتا ہوں کہ یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش کے خلاف آئندہ 3 ٹی 20 میچز کی سیریز کےلیے اسکواڈ میں بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی جیسے بڑے ناموں کو شامل نہیں کیا گیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مائیک ہیسن ٹیم میں کہا کہ
پڑھیں:
ایشین جونیئر اسکواش: پاکستان کی بھارت کو شکست، 7میڈلز کے ساتھ نمایاں کارکردگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوریا میں ہونے والی ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف میدان مار لیا بلکہ روایتی حریف بھارت کو بھی فیصلہ کن مقابلے میں شکست دے دی۔
قومی کھلاڑیوں کی پرفارمنس نے ثابت کر دیا کہ پاکستان اسکواش کی نئی نسل میں بھی وہی جوش و جذبہ موجود ہے جو کبھی جہانگیر خان اور جان شیر خان کے دور میں نظر آتا تھا۔
بوائز انڈر 13 کی کیٹیگری میں پاکستان کے سہیل عدنان نے فائنل میں بھارت کے آیان دھنوکا کو شاندار انداز میں شکست دی۔ سہیل کی جیت ایک یکطرفہ مقابلے کی عکاس تھی، جس میں اسکور گیارہ-پانچ، گیارہ-دو، گیارہ-تیرہ اور گیارہ-چھ رہا۔ اگرچہ تیسرے گیم میں آیان نے کچھ مزاحمت کی، مگر مجموعی طور پر سہیل نے پورے میچ پر اپنی گرفت برقرار رکھی اور پاکستان کے لیے ایک قیمتی گولڈ میڈل جیتا۔
اسی طرح انڈر 15 کی بوائز کیٹیگری میں نعمان خان نے اپنی ہم وطن احمد رایان خلیل کے خلاف فائنل جیت کر پاکستان کو دوسرا گولڈ میڈل دلایا۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا، لیکن آخرکار نعمان نے بارہ-دس، گیارہ-چھ اور گیارہ-دو سے فتح حاصل کر لی، اور اپنی شاندار کارکردگی کے ذریعے ایک اور ٹائٹل پاکستان کے نام کیا۔
گرلز انڈر 13 کے فائنل میں پاکستان کی نمائندہ ماہ نور علی کا مقابلہ چین کی ین زیووان سے ہوا، جو کہ پانچ سیٹوں پر مشتمل ایک سخت اور سنسنی خیز مقابلہ تھا۔ اگرچہ ماہ نور علی نے دو گیمز جیتے، لیکن آخر میں بارہ-دس کے انتہائی سخت مارجن سے شکست کھا گئیں۔ اس میچ کا اسکور نو-گیارہ، گیارہ-چھ، گیارہ-نو، نو-گیارہ اور بارہ-دس رہا، جس سے دونوں کھلاڑیوں کی مہارت اور اعصاب پر قابو رکھنے کی صلاحیت واضح ہوئی۔
قومی کھلاڑیوں نے صرف مین ایونٹ میں ہی نہیں بلکہ پلیٹ ڈویژن میں بھی اپنی کارکردگی کے جوہر دکھائے۔ مجموعی طور پر پاکستان نے اس چیمپئن شپ میں دو گولڈ، دو سلور اور ایک برانز میڈل حاصل کیا، جب کہ پلیٹ مقابلوں میں بھی دو ٹائٹل جیت کر سب کو حیران کر دیا۔
یہ میڈلز نہ صرف پاکستان کی جونیئر اسکواش ٹیم کی بھرپور تیاری کا ثبوت ہیں بلکہ عالمی سطح پر ملک کی کھیلوں میں واپسی کی نوید بھی سناتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان نوجوان کھلاڑیوں کی کامیابی نہ صرف حوصلہ افزا ہے بلکہ یہ مستقبل میں پاکستان کے لیے اسکواش میں عالمی چیمپئنز تیار کرنے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ کوچنگ اسٹاف اور ٹیم منیجمنٹ نے کھلاڑیوں کی تربیت اور حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی، جس کے اثرات اب واضح طور پر نتائج میں نظر آ رہے ہیں۔
ایشیائی سطح پر بھارت جیسے بڑے حریف کو شکست دینا نہ صرف ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ اس سے قومی کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند ہوں گے۔ اس جیت کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ حکومت اور اسپورٹس بورڈز کی توجہ ان نوجوانوں پر مزید بڑھے گی تاکہ پاکستان ایک بار پھر اسکواش کی عالمی دنیا میں اپنی کھوئی ہوئی برتری حاصل کر سکے۔