پی ایس ایل پلے آف میچز؛ ڈی آر ایس سمیت اہم ٹیکنالوجیز سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے پلے آف میچز ڈی آر ایس سمیت اہم ٹیکنالوجیز سے محروم رہ گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایس ایل کے اہم میچز پر مشتمل آخری مرحلہ ڈی آر ایس، پلیئر ٹریکنگ یا اسپیڈ گَن کے بغیر آگے بڑھے گا۔
پاک بھارت کشیدگی بڑھنے کے سبب براڈکاسٹرز میں شامل ہاک آئی کا عملہ میچز ری شیڈول ہونے بعد پاکستان واپس نہیں آیا، جس کے باعث اہم میچز کے دوران ٹیک ٹولز دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کا راکٹ مین بمقابلہ آئی پی ایل کا روبوٹک کُتا ، کون بہتر؟
دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے بعد دوبارہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور بھارت میں انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے بقیہ میچز کھیلے جارہے ہیں تاہم کھلاڑیوں کے علاوہ براڈکاسٹنگ عملہ بھی دونوں ممالک میں سیکیورٹی خدشات کے باعث جانے سے گریز کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ "میچ آفیشل ٹیکنالوجی" کیا امپائرز کو فائدہ ہوگا؟
واضح رہے کہ بھارتی جارحیت کے سبب ٹورنامنٹ ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح پر مذاکرات: سیکورٹی،تجارت سمیت دیگر امورپر گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے پہلے مذاکرات اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے مطابق یہ پاکستان اورافغانستان کی وزارتِ خارجہ کےدرمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے پہلے مذاکرات تھے، یہ مذاکرات 19اپریل کو پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کےدورہ کابل کے دوران ہونے والے فیصلوں کے تحت منعقد کیےگئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری (افغانستان و مغربی ایشیا) سید علی اسد گیلانی نے کی جبکہ افغان وفد کی قیادت افغان وزارتِ خارجہ کے فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات میں باہمی دلچسپی کے اہم امور زیرِ غور آئے، ان ان امور میں تجارت و ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور علاقائی روابط شامل تھے۔
وزارت خارجہ کے مطابق دونوں فریقین نے دہشت گردی کو خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا، جبکہ پاکستانی وفد نے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ دہشتگرد گروہ پاکستان کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور علاقائی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فریقین نے تجارت و ٹرانزٹ تعاون کو گہرا کرنے پر تبادلہ خیال کیا، اور نائب وزیراعظم پاکستان کے کابل دورے کے دوران اعلان کردہ سہولتوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا۔
ترجمان کے مطابق ان سہولیات میں10 فیصد پراسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی اور اسکیننگ و معائنہ میں کمی شامل ہیں، ان اعلان کردہ سہولتوں میں ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا فعال ہونا بھی شامل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے زور دیا کہ علاقائی روابط میں اضافہ پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے اہم ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق فریقین نے ازبکستان- افغانستان- پاکستان ریلوے کی تزویراتی اہمیت کو تسلیم کیا اور فریقین نے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
مذاکرات میں افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی اور پاکستان نے افغانستان سے قانونی طریقے سے آمدورفت کو آسان بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
ان اقدامات میں جنوری 2024 سے اب تک مختلف کیٹیگریز (طبی، سیاحت، کاروبار، تعلیم) میں 5 لاکھ سے زائد ویزوں کا اجرا شامل ہے۔
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے قانونی طور پر سرحد پار آمدورفت کو مزید بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ترجمان کے مطابق فریقین نے باہمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل رابطے اور تعاون کی حمایت کا اعادہ کیا اور دیرپا سلامتی کو علاقائی ترقی اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے بنیادی ستون قرار دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا اگلے دور باہمی طور پر طے شدہ تاریخ پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔