مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں پاکستان ریلوے کو 13 ارب روپے سے زائد کا خسارہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
سعید احمد:مالی سال 2024-25 کے پہلے 10 ماہ (جولائی 2024 تا اپریل 2025) کے دوران پاکستان ریلوے کو 13 ارب 29 کروڑ روپے کی کم آمدنی کا سامنا کرنا پڑا۔
ریلوے ذرائع کے مطابق اس عرصے میں ریلوے کی مجموعی آمدن 76 ارب 53 کروڑ روپے رہی جبکہ مقررہ ہدف کے مطابق 89 ارب 83 کروڑ روپے آمدن حاصل کرنا تھی۔ اس طرح مقررہ ہدف کے مقابلے میں ادارے کی آمدن میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
خصوصی بچوں کےسکولوں کے اوقات کار میں کمی
آمدنی میں کمی کی سب سے بڑی وجوہات میں ٹرینوں کی بروقت آمد و رفت (پنکچویلٹی) میں مسلسل خرابی, انتظامی اور آپریشنل مسائل,شعبہ وار آمدنی میں کمی شامل ہیں۔
مسافر ٹرینوں کے ٹکٹوں سے حاصل ہونے والی آمدن میں 6 ارب 5 کروڑ روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ گڈز (مال برداری) سیکٹر میں 2 ارب 89 کروڑ روپے کا خسارہ سامنے آیا۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اگر وقت کی پابندی اور آپریشنل کارکردگی کو فوری طور پر بہتر نہ بنایا گیا تو رواں مالی سال کے باقی ماندہ مہینوں میں بھی خسارہ بڑھنے کا سنگین خدشہ موجود ہے۔
لاہور میں تیز ہوائیں چلنے سے گرمی کی شدت میں کمی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امپورٹس کم کر کے پاکستان نے تجارتی خسارہ کم کیا، خرم حسین
لاہور:رہنما مسلم لیگ (ن) کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی گئی نہ کوئی ایسا ڈیلی گیشن بنایا گیا کہ اس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوتی، ماضی میں ہم نے بالکل اس قسم کے پلیٹ فارم مہیا کیے جہاں پی ٹی آئی کو پورا موقع دیا گیا کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر ملکی معاملات میں گفت و شنید کریں جس سے یہ بالکل پیچھے ہٹے ہیں اور ساری قوم نے یہ دیکھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی یہ حکومتی اور حکومتی اتحادیوں پرمشتمل جو وزرائے خارجہ تھے ان پر مشتمل ایک ڈیلی گیشن بنایا گیا ہے، حجت تمام کرنے کیلیے حکومت کو ان کو ضرور آفر کرنی چاہیے تھی اور ان کی طرف سے انکار پوری قوم کو دکھا دیتے تو وہ زیادہ بہتر ہوتا۔
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا نے کہا کہ تحریک انصاف نے جس طرح رول ادا کیا،کوثر کاظمی صاحب اپنا ایک موقف رکھتے ہیں، میں ان سے اختلاف کر سکتا ہوں لیکن ان کی اپنی ایک رائے ہے لیکن مسلم لیگ(ن) یا اس کے علاوہ جتنی دیگر جماعتیں ہیں ان کی جتنی بھی سینئر لیڈر شپ ہے ، تمام لوگوں نے تحریک انصاف کے کردار کو سراہا کہ واقعی اس جماعت نے ایک پازیٹو رول ادا کیا، آج رائے صاحب نے بات کی ہے انھوں نے کہا کہ خاں صاحب نے کہا ہے کہ مودی پھر وار کرے گا، پوری قوم جس طرح یکجا ہے اسے یکجا رہنا ہے انھوں نے افواج پاکستان کو سراہا اور کہا کہ یہ فوج یہ ادارے ہمارے ہیں۔
ماہر معاشی امور خرم حسین نے کہا کہ انڈیا کے کامیاب ہونے کا کوئی شبہ نہیں تھا، انھوں نے لابنگ کی، پہلے بھی کی تھی جب آئی ایم ایف سے پاکستان کا قرض منظور ہو رہا تھا، ستمبر میں اس کا اپروول آیا تھا تب بھی انھوں نے اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تھرواس پر اعتراض اٹھایا تھا لیکن وہ اووررائڈ ہو گیا تھا، اس بار انھوں نے دوبارہ اعتراض ریز کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کامیاب ہونا نہیں تھاکیونکہ ان کے پاس اتنے ووٹ ہے نہیں ایگزیکٹو بورڈ میں،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کو کم کرنے کے دو طریقے ہیں، اپنی امپورٹس کم کریں یا اپنی ایکسپورٹس بڑھائیں، جب بھی پاکستان نے اپنا تجارتی خسارہ کم کیا ہے وہ ہمیشہ امپورٹس کو کم کرکے ہی کیا ہے لیکن ڈیوریبل طریقہ جو ہے وہ ایکسپورٹس بڑھانے کا ہوتا ہے۔