اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی—فائل فوٹو

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان تعلقات کی بہتری کےلیے کردار ادا کر رہا ہوں، نواز شریف افغانوں کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کریں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی بعض طاقتیں چاہتی ہیں کہ خطے میں جنگ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ مل کر بیٹھے ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ صادق خان کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ان کا فائدہ اٹھائیں، افغانستان ہمسایہ ملک ہے، خطے کےلیے ضروری ہے اختلافات کو بھلا کر مل کر چلیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک خطے کو جنگ سے بچائیں، پاکستان جمہوری ملک ہے، بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھنا زیادتی ہے، بانی پی ٹی آئی باعزت طریقے سے جیل سے رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں باہمی احترام وقت کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی نے کہا

پڑھیں:

بزنس کانفڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری، کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ

اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے مارچ اور اپریل 2025کے دوران اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے ویو27کا نتائج کا اعلان کردیا ہے۔

سروے کے نتائج کا اعلان وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب سے او آئی سی سی آئی کے وفد کی ملاقات کے بعد کیا گیا۔

سروے کے نتائج کے مطابق کاروباری اعتماد میں 16فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس اکتوبر،نومبرمیں کیے گئے سروےWave 26کے منفی5فیصد کے مقابلے میں 11فیصد مثبت ہے۔

معیشت کے مختلف شعبوں میں مثبت تبدیلی کی بڑی وجہ میکرو اکنامک استحکام، کم ہوتی ہوئی افراطِ زر اور اگلے 6ماہ کے دوارن کاروباری حالات میں متوقع بہتری کاروباری اعتماد کی بحالی کی اہم وجوہات ہیں۔

سروے نتائج کے مطابق مجموعی کاروباری اعتماد میں بہتری کی قیادت مینوفیکچرنگ سیکٹر نے کی ہے اور مینو فیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی3فیصد کے مقابلے میں مثبت 15فیصد ہوگیا ہے جبکہ ریٹیل/ہولسیل سیکٹرز کا اعتماد ویو26کے سروے کے منفی 18کے مقابلے میں مثبت 2فیصد ہوگیا ہے۔

اسی طرح خدمات کے شعبے میں کاروباری اعتماد میں استحکام رہا اورکاروباری اعتماد گزشتہ سروے کے 2فیصد سے بڑھ کر مثبت 10فیصد ہوگیا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ کاروباری اعتماد میں اضافہ اس بات کی عکاسی ہے کہ معیشت درست سمت میں جارہی ہے، ہم سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول بنانے، نجی شعبے کی ترقی میں معاونت اور طویل المدّتی معاشی استحکام یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور کاروباری اداروں کا اعتماد ہماری کوششوں کی توثیق ہے۔ 

 بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے ویو27کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہاکہ گزشتہ 2سالوں کے دوران کاروباری اداروں کے مجموعی اعتماد میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

موجودہ سروے میں کاروباری اعتماد میں نمایاں اضافہ پاکستان کے کاروباری شعبے کی صلاحیت اورترقی کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی تیاری کی عکاسی ہے۔ اہم شعبوں میں مثبت رجحان خوش آئند ہے تاہم اس مثبت رجحان کو برقرار رکھنے کیلئے پالیسیوں میں مستقل مزاجی، شفافیت اور او آئی سی سی آئی کے ممبران سمیت کلیدی اسٹیک ہولڈرز سے موئثر روابط ضروری ہیں۔

 سروے کے نتائج کے مطابق آئندہ 6ماہ کیلئے 45فیصد شرکاء نے 6ماہ کیلئے مثبت توقعات کا اظہار کیاہے۔مثبت رجحان کی بڑی وجوہات میں معاشی نمو، بہتر حکومتی پالیسیاں، سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول اور سیکیوریٹی کی بہتر صورتحال شامل ہیں۔ 

مثبت رجحان کے باوجود 53فیصد جواب دہندگان نے گزشتہ 6ماہ کے دوران کاروباری حالات پر منفی نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے تاہم یہ اعدادو شمار Wave 26میں منفی66فیصدکے مقابلے میں نمایاں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ موجودہ چیلنجز میں، سیاسی عدم استحکام،روپے کی قدر اور توانائی اور تجارتی پالیسیاں اہم خدشات ہیں۔

سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد گزشتہ سروے کے مثبت6فیصد کے مقابلے میں غیر معمولی اضافے کے ساتھ مثبت 17فیصد ہوگیا ہے۔ کاروباری اعتماد میں اضافہ گزشتہ 6ما میں عالمی کاروباری صورتحال،پاکستان میں صنعتی ماحول میں بہتری اور آنے والے 6ماہ میں سرمایہ کاری میں متوقع اضافہ بنیادی وجوہات ہیں۔ 

اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو/سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے سروے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ BCI Wave 27کے نتائج توقع سے زیادہ بہتر ہیں اور تمام بڑے شعبوں میں مثبت توقعات کی عکاسی ہیں۔روزگارکے امکانات، توسیعی منصوبے اور سرمایہ کاری کے امکانات نے خاص طورپر مینوفیکچرنگ اور ریٹیل کے شعبوں میں قابلِ ذکر بہتری نظر آئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ مجموعی طورپر قابلِ ذکر بہتری کے باوجودنئی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں صرف 19فیصد بہتری آئی ہے اور یہ ابھی بھی منفی ہے جوکہ باعثِ تشویش ہے اور اقتصادی ترقی کو مزید تیز کرنے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ، تجارت اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے اقدامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔  

سروے میں مستقبل کیلئے  مہنگائی، ٹیکسیشن،حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل،روپے کی قدر میں کمی جیسے نمایاں خدشات کو اجاگرکیاگیاہے۔ مہنگائی اور ٹیکسیشن گزشتہ سروے میں بھی اہم خدشات تھے جو ان شعبوں میں موجود چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ 

او آئی سی سی آئی سال میں 2مرتبہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے کا انعقاد کرتی ہے جس میں پاکستان کے تقریباً80فیصد جی ڈی پی کی نمائندگی کرنے والے بڑے کاروباری اسٹیک ہولڈرز کی آرا شامل ہوتی ہے۔

سروے میں مینوفیکچرنگ، خدمات اور ریٹیل/ہولسیل سمیت مختلف شعبوں کی رائے کو شامل کیا گیا ہے اور علاقائی، قومی اور کاروباری اداروں کے تاثرات کا جائزہ لیاگیاہے۔یہ سروے کراچی، لاہور، روالپنڈی/اسلام آباد، پشاور اور فیصل آباد سمیت ملک کے بڑے کاروباری شہروں میں کیا جاتاہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے ، سفارتی تعلقات بڑھانے کو تیار ہیں، اسحاق ڈار
  • بزنس کانفڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری، کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ
  • سفارتی تعلقات کی   74 ویں سالگرہ پر مبارکباد‘ پاکستان کی ترقی میں چین کا اہم کردار: صدر
  • دورہ چین انتہائی مثبت، تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، اسحاق ڈار
  • پاکستان کی تاریخ کے شاندار جنگی کردار کیلئے قوم کا خراج تحسین
  • افغانستان سے تجارت کو سہولت دینے کیلئے ای امپورٹ فارم چھوٹ کی مدت میں توسیع
  • امریکہ پاک بھارت جنگ روکنے کیلئے کردار ادا کر سکتا ہے تو اسے فلسطینی کیوں نظر نہیں آرہے، ثروت اعجاز قادری
  • ڈیجیٹل معیشت میں پاک-امریکا تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اہم پیش رفت
  • بھارتی پارلیمان میں ٹرمپ پر وار، جنگ بندی میں امریکی صدر کی ثالثی کا انکار کردیا