Nawaiwaqt:
2025-09-17@23:47:43 GMT

بھارت سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا: وزیراعظم

اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT

بھارت سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی جنگ کسی بھی لمحے انتہائی خطرناک رخ اختیار کرسکتی تھی. جس کے نتائج بہت بھیانک ہوسکتے تھے، ان چار دنوں میں بھارت کو جو سبق سکھایا گیا میری نظر میں 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا گیا ہے۔مظفر آباد میں بھارتی جارحیت میں شہید پاکستانی شہریوں کے لواحقین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جنگ کسی بھی لمحے انتہائی خطرناک رخ اختیار کرسکتی تھی، جس کے نتائج بہت بھیانک ہوسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ افسوسناک تھا.

بھارت نے اس کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کردی، ہم نے اس کے خلاف پوری دنیا کو باور کروایا کہ یہ جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے  اور یہ سازش کا حصہ ہے جو خطے کے امن کو تباہ و برباد کرسکتا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کی عالمی تحقیقات کے لیے تیار ہیں. مگر بھارت نے اس پر راضی ہونے کے بجائے پاکستان پر حملہ کردیا، بھارت نے نہتے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا مگر ہم نے جوابی کارروائی میں بھارت کے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، اور ان کے 6 جہاز گرائے اور الفتح میزائلوں سے چھٹی کا دودھ یاد دلادیا مگر ہندوستان باز نہیں آیا اور اس نے حملے جاری رکھے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک اس بات پر متفق تھے کہ پاکستان حق پر ہے، بھارت اس غرور میں تھا کہ کہ دنیا کی طاقتیں اس کے ساتھ کھڑی ہوجائیں گی مگر بھارت کے دوست غیرجانبدار ہوگئے اور جو پہلے ہی غیرجانبدار تھے وہ پاکستان کے ساتھ ہوگئے۔وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کی رات کو ہم نے بھارت پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا، سپہ سالار نے فون پر مجھ سے کہا کہ دشمن کو ایسا زوردار تھپڑ لگایا جائے کہ وہ قیامت تک یاد رکھے. اس کے نتیجے میں پھر آپ نے دیکھا کہ پٹھان کوٹ سے لے کر بھارت کا کوئی بھی ایئرپورٹ ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں کی رینج سے باہر نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ پھر صبح 9 بجے مجھے سپہ سالار کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی یعنی گھٹنے ٹیکنے کے لیے تیار ہے، یہ ہے وہ تاریخ جو پاکستان کی افواج نے اپنے خون سے رقم کی ہے، اب مودی سرکار پاکستان پر حملہ آور ہونے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی، کیونکہ اسے پتا چل گیا ہے کہ ہماری افواج پوری طرح تیار ہیں، ان چار دنوں میں بھارت کو جو سبق سکھایا گیا میری نظر میں 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس جنگ نے یہ ابہام غلط ثابت کردیا کہ پاکستان روایتی جنگ میں بھارت سے پیچھے رہ گیا ہے، ہمیں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت پیش نہیں آئی۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگ میں فتح کی صورت میں اللہ نے ہمیں عزت دی مگر یہ عزت ان شہدا ، ان غازیوں کی مرہون منت ہے جنہوں نے پاکستان اور بھارت کے حملے سے نہ صرف بچایا بلکہ دشمن کو ایک ایسا سبق سکھایا جو وہ کبھی بھلا نہیں پائے گا۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد تھی، یہ اتحاد وہ دولت ہے جو کسی بھی قوم کو نصیب ہوجائے تو بڑی سے بڑی مشکل آسان ہوجاتی ہے، ہم نے اسی اتحاد اور اتفاق کی طاقت سے معاشی ترقی میں آگے بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آج قوم نے چیف آف آرمی اسٹاف کو فیلڈ مارشل کا خطاب دیا ہے تو یہ قوم کی بہت بڑی عزت ہے کہ ایسا دلیر سپاہی ہے جس نے فرنٹ سے لیڈ کیا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی تعریف کررہا ہے کہ آپ نے بڑی محنت سے معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا ہے، مگر اصل تعریف اس وقت ہوگی جب یہ قوم قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرے گی اور ایک فولادی قوم بنے گی اور دن رات محنت کے ذریعے یہ ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔وزیراعظم نے شہدا کے ورثا کو ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کو دس لاکھ سے بیس لاکھ روپے کے چیک دیے گئے ہیں، اور بہت جلد باقی تمام کو بھی دے دیے جائیں گے، افواج پاکستان کے شہدا کو رینک کے حساب سے ایک کروڑ سے لے کر ایک کروڑ 80 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے شہدا کے ورثا کو گھر کی سہولت کے لیے عہدے کے لحاظ سے ایک کروڑ 90 روپے سے لے کر چار کروڑ 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، شہدا کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ان کی تنخواہ مع الاؤنسز جاری رہے گی. شہدا کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم مہیا کی جائے گی. شہدا کی بیٹیوں کی شادی کے لیے دس لاکھ روپے کی میرج گرانٹ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے زخمیوں کو بیس لاکھ روپے سے لے کر پچاس لاکھ روپے تک ادا کیے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ہر حکومت نے کشمیریوں کی آزادی کے لیےآواز اٹھائی اور سفارتی سطح پر ہر طرح ساتھ دیا، چوبیس کروڑ عوام کی دعائیں کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں جو دہائیوں سے بے پناہ ظلم برداشت کررہے ہیں۔انہوں کہا کہ جب تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا پاکستان ان کا ساتھ دیتا رہے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ا کہ پاکستان پاکستان کے میں بھارت لاکھ روپے جائیں گے ایک کروڑ سے لے کر گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔

پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہ

ایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔

کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔

رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔

اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا

خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔

اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟

بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • جنگی شکست کا بدلہ بھارت کرکٹ کے میدان میں لینے کا سنگین اور اخلاقی جرم کر رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز تیزی کا رحجان ، 100 انڈیکس نے 1 لاکھ 56 ہزارپوائنٹس کی نفسیاتی حدکو عبورکرلیا
  • تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
  • نفرت کو شکست، پاک بھارت مقابلے میں بھارتی اور پاکستانی شائقین کی گلے ملنے کی ویڈیو وائرل