سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی، بس اپنے کام سے کام رکھتا ہوں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی، بس اپنے کام سے کام رکھتا ہوں۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوگی کسی جلسے میں شرکت نہیں کروں گا۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ایمل ولی کے ساتھ اختلافات اپنی جگہ لیکن جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کی بے توقیری کی ہے، انہوں نے جو الزامات لگائے ہیں اس پر وزیرِ اعظم کو نوٹس لینا چاہیے، ایسے لوگ پی ٹی اے کے چیئرمین کے منصب کے لیے نااہل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے ایمل ولی کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں۔
خیبر پختونخواہ میں 12سالہ بچے کا زیادتی کے بعد قتل، قریبی رشتے دار گرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔