مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی جبر کا شکار ہیں، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام بھارتی قبضے کے تحت منظم جبر و تشدد کا شکار ہیں۔
سلامتی کونسل میں مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق بحث کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت غیرقانونی طور پر کشمیر کی آبادیاتی ساخت تبدیل کرنے میں کوشاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حقِ خود ارادیت کے منتظر ہیں۔
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری عالمی اقدامات ضروری ہیں ۔
دوران بحث غزہ کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ اسپتالوں پر حملے پر سلامتی کونسل کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عاصم افتخار
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط
ذرائع کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” نے پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور مقامی پولیس کی مدد سے ضلع پلوامہ میں پامپور کے علاقے فرستہ بل میں اویس فیروز میر کی کئی مرلے کی زمین ضبط کر لی۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت نئی دہلی کی مسلط کردہ انتظامیہ نے مقامی آبادی کی جائیدادوں پر قبضے کی مہم کو تیز کرتے ہوئے مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” نے پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور مقامی پولیس کی مدد سے ضلع پلوامہ میں پامپور کے علاقے فرستہ بل میں اویس فیروز میر کی کئی مرلے کی زمین ضبط کر لی۔ بھارتی پولیس نے بتایا کہ اویس فیروز میر کے خلاف پامپور پولیس سٹیشن میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت مقدمہ درج ہے۔ دریں اثناء بھارتی حکام نے ضلع بارہمولہ میں نوپورہ تجر کے رہائشی ارشد احمد تیلی اور سوپور کے علاقے ہارون کے فردوس احمد ڈار اور نذیر احمد ڈار کی 29 مرلہ اراضی بھی ضبط کر لی ہے۔ یہ ضبطگی پولیس اسٹیشن سوپور میں ان کے خلاف درج ایک جھوٹے کیس کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔ یہ پالیسی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ مقامی آبادی کو معاشی طور پر کمزور کیا جائے اور بھارت کے ہندو شہریوں کو علاقے میں آباد کر کے خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جائے۔