اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے بینچ پر اعتراضات سے متعلق سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات مسترد کردیے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ کے گیارہ رکنی آئینی بنچ نے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان کو آئینی بنچ کا حصہ بنانے، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی کو بنچ میں واپس لانے یا ان کو دعوت دینے پر ان کے انکار کے سبب جوڈیشل کمیشن اجلاس بلا کر نئے ججز آئینی بنچز کیلئے نامزد کرنے اور 26 آئینی ترمیم پر حتمی فیصلے تک مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سماعت روکنے کی سنی اتحاد کونسل کی تینوں متفرق درخواستیں خارج کردیں ہیں۔ عدالت نے عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات دکھانے کی سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواست منظور کر لی ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم پر حتمی فیصلے تک مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت روکنے کا اعتراض بھی مسترد کردیا۔11 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کی متفرق درخواست منظور کرلی۔ جسٹس امین الدین خان نے مختصر حکمنامہ سنایا، آئینی بنچ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ 12 جولائی کے فیصلے کی متاثرہ خواتین کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا آئین کے آرٹیکل 191 اے اور پریکٹس پروسیجر ایکٹ کے ہوتے ہوئے اس بینچ پر 1980  کے رولز کا اطلاق نہیں ہوتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ بتائیں سپریم کورٹ کے 1980 کے کون سے رولز نئی آئینی ترمیم سے مطابقت نہیں رکھتے۔ مخدوم علی خان نے کہا نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی حد تک 1980 کے رولز مطابق نہیں رکھتے،1980 کے رولز کے تحت نظرثانی پر سماعت پرانا بینچ کیا کرتا تھا، اب 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی تشریح کے مقدمات کی نظرثانی آئینی بینچ کرے گا۔ اس بینچ میں ججز کی تعداد کے حوالے سے اعتراض کیا، میری نظر میں یہ 11 نہیں 13 رکنی بینچ ہے، اس 13 رکنی بینچ میں سے 7 ججز کی اکثریت نظرثانی پر فیصلہ کرے گی۔ سنی اتحاد کونسل کی ان متفرق درخواستوں پر مخدوم علی خان کے دلائل ختم ہونے کے بعد بینچ اٹھنے لگا تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی فوری ڈائس پر پہنچے اور اونچی آواز میں کہنا شرو ع کردیا کیا 26ویں ترمیم کے بعد جواب الجواب کا حق ختم کر دیا گیا ہے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے انتہائی تحمل سے کہا آپ نے جو کہنا تھا کہہ دیا، عدالت نے سن لیا۔ اگر آپ کچھ اور کہنا چاہیں تو لکھ کر دے دیجئے گا۔ جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے زور سے بولتے ہوئے اپنی بات کو دہرایا کہ 26ویں ترمیم کے بعد جواب الجواب کا حق ختم کر دیا گیا ہے۔ جسٹس امین الدین نے کہا جو بات ہم نے نہیں کہی وہ آپ ہم سے منسوب کیوں کر رہے ہیں۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ قانون کی بات کی جائے تو ان کا حق دعوی ہی نہیں بنتا، انہیں تو عدالت کو سننا ہی نہیں چاہیئے تھا، 13 رکنی پہلے بینچ نے بھی سنی اتحاد کونسل کی درخواستوں کو مسترد کیا ہے۔ اس پر فیصل صدیقی نے اپنے مخدوم علی خان کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اونچی آواز میں کہا پھر آپ نے ہمیں اس میں فریق مقدمہ کیوں بنایا ہے۔ عدالتی آداب کے خلاف سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے اس روئیے پر جسٹس جمال مندوخیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر وکیل ہیں ان سے براہ راست بات نہ کریں عدالت سے مخاطب ہوں، اونچی آواز میں بات نہ کریں۔ اس پر فیصل صدیقی نے کہا میں معذرت کرتا ہوں۔ میں تو کہہ رہا ہوں کہ مجھے دس منٹ دے دیں۔ جتنا وقت جواب الجواب میں خواجہ حارث نے سویلین کے کورٹ مارشل کے کیس میں لیا اتنا وقت نہیں لوں گا۔ جس پر جسٹس جمال نے کہا کہ ہم آپ کو سن لیتے ہیں کہیں کیا کہنا چاہتے ہیں۔ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ بعد میں یہ بہت بڑا تنازعہ بن جائے گا اور ایسا پہاڑ بن جائے گا جو سر نہیں ہو سکے گا۔ پھر اختلافی فیصلہ دینے والے دو جج حتمی فیصلے پر دستخط نہیں کریں گے اور پھر آرڈر آف دی کورٹ نہ ہونے پر فیصلہ پر عمل نہیں ہوگا۔ اگر ان دو ججوں کو شامل نہ کیا یا دو ججز کے لیے معاملہ جوڈیشل کمشن کو نہ بھجوایا۔ اس دوران وہاں موجود اٹارنی جنرل منصور اعوان زیر لب مسکرا دیے۔ فیصل صدیقی کے اس جواب پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر کل نئے دو جج شامل کریں اور وہ بھی اٹھ جائیں تو یہ سلسلہ ختم ہی نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی سنی اتحاد کونسل کے جسٹس امین الدین مخدوم علی خان فیصل صدیقی سپریم کورٹ براہ راست نے کہا کہ کے وکیل پر فیصل کے بعد

پڑھیں:

زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ

زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمی نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • اپیلز کورٹ: ٹرمپ کا پیدائشی شہریت ختم کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں