خضدار: اسکول بس پر دہشتگرد حملہ، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اور بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ اس المناک واقعے میں کم از کم 6 پاکستانی شہری، جن میں 4 بچے شامل ہیں، شہید اور 53 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 39 کا تعلق بھی بچوں سے ہے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے متاثرہ خاندانوں، حکومتِ پاکستان اور عوام سے گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے، اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: خضداراسکول بس دھماکا: ایک باپ جس کی دنیا ہی لٹ گئی
بیان میں کہا گیا کہ دہشتگردی، چاہے کسی بھی شکل میں ہو، بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔ اراکین نے زور دیا کہ اس حملے میں ملوث افراد، منصوبہ سازوں، مالی معاونین اور سہولتکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
سلامتی کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت پاکستان سے بھرپور تعاون کریں تاکہ ذمہ داروں کو سزا دی جا سکے۔
مزید پڑھیں: خضدار میں اسکول وین پر خودکش دھماکا، 4 بچے جاں بحق، 38 زخمی
سلامتی کونسل نے واضح کیا کہ دہشتگردی کے کسی بھی عمل کو کسی بھی جواز، مقصد یا محرک کی بنیاد پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین، بشمول انسانی حقوق، پناہ گزینوں اور انسانی ہمدردی سے متعلق قوانین کے مطابق، دہشتگردی سے لاحق خطرات کا ہر ممکن طریقے سے مقابلہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بس اقوام متحدہ دہشتگرد حملہ سلامتی کونسل ضلع خضدار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول بس اقوام متحدہ دہشتگرد حملہ سلامتی کونسل سلامتی کونسل اقوام متحدہ کونسل نے اسکول بس
پڑھیں:
6 کتوں کیساتھ زندگی گزارنے والا 8 سالہ بچہ، جو صرف بھونکنے کے ذریعے بات چیت کرتا ہے
تھائی لینڈ کے ضلع لاپلائے سے تعلق رکھنے والے 8 سالہ لڑکے کو منشیات سے بھرے گھر سے بازیاب کرا لیا گیا ہے، جہاں وہ تقریباً مکمل تنہائی میں پرورش پا رہا تھا، اور صرف بھونکنے کے ذریعے بات چیت کرنا سیکھا تھا۔
گلف نیوز کے مطابق تھائیگر کی رپورٹ کے مطابق، ایک اسکول پرنسپل اور مقامی سماجی کارکنوں کی اطلاع پر حکام نے لڑکے کو ایک بوسیدہ لکڑی کے مکان سے بازیاب کیا، جہاں وہ 6 کتوں کے ساتھ گندگی میں رہ رہا تھا۔
قانونی وجوہات کی بنا پر لڑکے کو ’بچہ اے‘ کہا جا رہا ہے، وہ 2 سال سے اسکول نہیں گیا تھا، اس کی ماں، جو کہ منشیات کی عادی ہے، روزانہ کئی گھنٹوں کے لیے اسے اکیلا چھوڑ کر کھانے کے لیے بھیک مانگنے نکل جاتی تھی۔
کسی دوست، بالغ نگرانی، یا انسانی رابطے کے بغیر، لڑکا صرف کتوں کی صحبت میں رہا، اور ان کا برتاؤ اپناتے ہوئے بھونکنے کے ذریعے بات چیت کرنے لگا۔
اسی فاؤنڈیشن کی سربراہ پَوینا ہونگساکل نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے 30 جون کو بچے کو ریسکیو کیا، وہ بولتا نہیں تھا، صرف بھونکتا تھا، اور یہ منظر دیکھنا دل دہلا دینے والا تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، لڑکے کی ماں اور 23 سالہ بھائی دونوں کا منشیات کے استعمال کا ٹیسٹ مثبت آیا، اگرچہ حکومت نے لڑکے کی تعلیم کے لیے ماں کو 400 بات کی امداد دی تھی، اس نے کبھی بھی بچے کو اسکول میں داخل نہیں کروایا۔
پوینا ہونگسا کے مطابق بچہ صرف ایک دن کے لیے پہلی جماعت میں گیا، اس کے بعد ہمیشہ کے لیے گھر میں بند رہا، تعلیمی وظیفہ ملنے کے بعد، ماں نے رقم اپنی جیب میں رکھ لی اور بچے کو دوبارہ کبھی اسکول نہ جانے دیا۔
ماں کا رویہ غیر مستحکم تھا اور ان کا گھر ایک منشیات کے اڈے کے طور پر جانا جاتا تھا، ہمسایوں نے اپنے بچوں کو اس لڑکے سے دور رکھنے کو ترجیح دی، نتیجتاً، لڑکا کبھی سماجی تعلقات قائم نہ کر سکا اور انسانی زبان سیکھنے سے محروم رہا۔
اب لڑکے کو ایک شیلٹر ہوم میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں اسے مناسب دیکھ بھال مل رہی ہے۔
پوینا نے کہا کہ اب اس بچے کو ایک بہتر زندگی کا موقع دیا جائے گا، ہم اس کی مدد اور تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل ساتھ رہیں گے۔