جوہری بلیک مارکیٹ بھارت کی جوہری سلامتی پر سنگین سوالیہ نشان ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
دفتر خارجہ نے بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری بلیک مارکیٹ کا وجود بھارت کے جوہری سلامتی کے نظام پر سنگین سوالیہ نشان ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کو اپنے جامع جوہری تحفظاتی نظام اور مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹرکچر پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ سابق امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جیسے انتہا پسند سیاستدان کے متنازع بیان کی بنیاد پر پاکستان پر سوالات اٹھائے۔
مزید پڑھیں: جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امریکی صدر بننے کے لائق نہیں، جان بولٹن
ترجمان کے مطابق راج ناتھ سنگھ کا تعلق ایک ہندو انتہا پسند جماعت سے ہے جو پاکستان کو مسلسل جارحانہ دھمکیاں دیتی رہی ہے۔ ایسے متعصب افراد کے ہاتھوں بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی سیاسی و سماجی انتہا پسندی، میڈیا کے رویے اور ایٹمی مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت کے واقعات عالمی برادری کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کے ایٹمی پروگرام اور اس کے سیکیورٹی نظام پر سنجیدگی سے نظر ثانی کرنی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن ایٹمی پروگرام دفتر خارجہ راج ناتھ سنگھ ہندو انتہا پسند جماعت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایٹمی پروگرام دفتر خارجہ راج ناتھ سنگھ ہندو انتہا پسند جماعت دفتر خارجہ
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔