دفتر خارجہ نے بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری بلیک مارکیٹ کا وجود بھارت کے جوہری سلامتی کے نظام پر سنگین سوالیہ نشان ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کو اپنے جامع جوہری تحفظاتی نظام اور مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹرکچر پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ سابق امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جیسے انتہا پسند سیاستدان کے متنازع بیان کی بنیاد پر پاکستان پر سوالات اٹھائے۔

مزید پڑھیں: جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امریکی صدر بننے کے لائق نہیں، جان بولٹن

ترجمان کے مطابق راج ناتھ سنگھ کا تعلق ایک ہندو انتہا پسند جماعت سے ہے جو پاکستان کو مسلسل جارحانہ دھمکیاں دیتی رہی ہے۔ ایسے متعصب افراد کے ہاتھوں بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی سیاسی و سماجی انتہا پسندی، میڈیا کے رویے اور ایٹمی مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت کے واقعات عالمی برادری کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کے ایٹمی پروگرام اور اس کے سیکیورٹی نظام پر سنجیدگی سے نظر ثانی کرنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن ایٹمی پروگرام دفتر خارجہ راج ناتھ سنگھ ہندو انتہا پسند جماعت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایٹمی پروگرام دفتر خارجہ راج ناتھ سنگھ ہندو انتہا پسند جماعت دفتر خارجہ

پڑھیں:

جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی

اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • انتہا پسند یہودیوں کے ظلم سے جانور بھی غیرمحفوظ
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ