data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کو بین الاقوامی قوانین اور خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس طرزِ عمل کو روکا نہ گیا تو دنیا کو کسی ممکنہ جوہری سانحے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وانگ ای نے امریکا کے حالیہ اقدام کو ’’خطرناک مثال‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک خودمختار ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔

وانگ ای نے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے کا پائیدار اور حقیقی حل تبھی ممکن ہے جب مشرقِ وسطیٰ کے بنیادی مسئلے، یعنی فلسطین کے مسئلے کو حل کیا جائے، مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کلید دو ریاستی حل ہے، اور عالمی برادری کو اس حوالے سے مؤثر اور عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ “طاقت سے امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، طاقت کا نظریہ دنیا کو مزید بحرانوں کی جانب لے جائے گا، طاقت کے استعمال کی روش نے ماضی میں دنیا کو صرف جنگ، تباہی اور بداعتمادی دی ہے، اور یہی طرز عمل اگر جاری رہا تو جوہری تصادم کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتوں  امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے “جارحیت” قرار دیا اور اقوام متحدہ میں باضابطہ شکایت بھی درج کرائی ہے۔

چینی وزیر خارجہ کی طرف سے سامنے آنے والے اس سخت ردعمل کو عالمی سطح پر ایران کے حق میں ایک مضبوط سفارتی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جب کہ خود چین نے بارہا ایران کے جوہری پروگرام کو پُرامن قرار دیا ہے اور پابندیوں کے بجائے مذاکرات پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال، ایران امریکا کشیدگی اور فلسطین اسرائیل تنازع کی مثلث میں عالمی طاقتوں کا ردعمل اب مستقبل کے سفارتی اور سیکیورٹی ماحول پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات پر

پڑھیں:

پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے

پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔

فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔

چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی