اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لائیں گے تو پکا کام کریں گے، فی الحال ایسا نہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ کوئی بیک ڈور ملاقاتیں یا مذاکرات نہیں ہو رہے، اگر مذاکرات ہو رہے ہوتے تو ہمارے ساتھ ایسا رویہ رکھا جاتا تھا؟ مذاکراتی نشست کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بتایا ہے کہ اگرکشیدہ صورتحال میں تحریک عدم اعتماد لاتےتو ہماری حب الوطنی پر شکوک ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس کے پاس اختیار ہیں ان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے، بانی پی ٹی آئی نے وضاحت کی ہے کہ قانون اور آئین کے اندر بات ہوگی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات خراب ہیں، بھارت کے ساتھ کشیدگی ہے، ہم اپنی تمام چیزیں پیچھے رکھ کر پاکستان کو ترجیح دیتے ہیں۔
اسد قیصر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جی ڈی اے، بلوچستان اور کے پی کی پارٹیاں ہمارے ساتھ گرینڈ الائنس میں ہیں، مولانا صاحب اپنی سیاست کو دیکھ رہے ہیں، مولانا صاحب جیسے مناسب سمجھیں ویسے آگے بڑھیں، ملک کی خاطر ہم تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔