دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتِ حال بتادی۔
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 1 لاکھ 51 ہزار 800 اور اخراج 1 لاکھ 40 ہزار کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44 ہزار 200 اور اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 28 ہزار 900 کیوسک ہے
ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ چشمہ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 10 ہزار 100 اور اخراج 1 لاکھ 73 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 41 ہزار 600 اور اخراج 17 ہزار 100 کیوسک ہے۔
نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 41 ہزار اور اخراج 41 ہزار کیوسک ہے، تربیلا میں آج پانی کی سطح 1469.
ترجمان کا کہنا ہے کہ چشمہ میں آج پانی کی سطح 643.50 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 99 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اور چشمہ میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 36 لاکھ 83 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مقام پر دریائے میں پانی کی آمد پانی کا ذخیرہ اور اخراج ہزار ایکڑ کیوسک ہے
پڑھیں:
بھارت کی ایک اور دہشتگردانہ کاروائی، دریائے نیلم کا پانی روک دیا۔
بھارت کی آبی جارحیت ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں حالیہ اقدامات کے تحت کشن گنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی روک دیا گیا ہے، جس سے پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ سیکورٹی اور مقامی حکام کے مطابق بھارتی اقدام کے باعث دریائے نیلم میں پانی کا بہاؤ معمول سے تقریباً 40 فیصد کم ہو چکا ہے۔ بھارت کا کشن گنگا ڈیم جو متنازعہ پانی کے منصوبوں میں شمار ہوتا ہے، ایک بار پھر پاکستان کے لیے ماحولیاتی اور آبی چیلنج بن کر ابھرا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے حالیہ کشیدگی کے دوران وقتی طور پر ڈیم سے پانی چھوڑا تھا، تاہم موجودہ صورتحال میں اچانک پانی کی بندش سے وادی نیلم کے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت اور زرعی سرگرمیوں پر براہِ راست اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق بھارت نے دریائے چناب کو بیاس اور راوی کے نظام سے جوڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کی روح کے منافی تصور کیا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ اقدام بھارت کے اس دیرینہ منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ پاکستان کے حصے کے پانی کو محدود کر کے اسے ماحولیاتی و معاشی دباؤ میں لانا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ 23 اپریل 2025 کو بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے بعد بھارت نے پانی کو بطور تزویراتی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر کر دیا ہے۔